عکسِ خیال
فردوسی بیگم بھی کمال کی گائیکہ تھیں جو سُقوطِ ڈھاک…

فردوسی بیگم بھی کمال کی گائیکہ تھیں جو سُقوطِ ڈھاکہ کے بعد ھمیں پھر نظر نہ آئیں۔ آئیں ایک محفل کی ریکارڈنگ سنیں جس میں فردوسی بیگم غزل سَرا ھیں۔ اور فیض کا لاجواب کلام ھے۔
دل میں اب یوں ، تِرے بُھولے ھُوئے غم آتے ھیں
جیسے بچھڑے ھُوئے کعبہ میں ، صنم آتے ھیں
اِک اِک کر کے ھُوئے جاتے ھیں ، تارے روشن
میری منزل کی طرف ، تیرے قدم آتے ھیں
رقصِ مئے تیز کرو ، ساز کی لَے تیز کرو
سُوئے مئے خانہ سفیرانِ حرم آتے ھیں
کچھ ھمیں کو نہیں ، احسان اُٹھانے کا دماغ
وہ تو جب آتے ھیں ، مائل بہ کرم آتے ھیں
اور کچھ دیر نہ گزرے ، شبِ فرقت سے کہو
دل بھی کم دُکھتا ھے ، وہ یاد بھی کم آتے ھیں
”فیض احمّد فیض“
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house