منتخب غزلیں
غُلام مُصطفٰی اثؔر صدیقی بَوقتِ شام سُورج سے حکوم…
غُلام مُصطفٰی اثؔر صدیقی
بَوقتِ شام سُورج سے حکومت چِھین لیتا ہے
وہ صُبحوں میں سِتاروں سے قیادت چِھین لیتا ہے
قَرِینے سِیکھ لو اُس کی زمِیں پر چلنے پِھر نے کے
تکبّرکرنے والوں سے وہ دولت چِھین لیتا ہے
ہر اِک
دانے میں اُس کے فیض کی معجِز نُمائی ہےنَوالوں سے وہ ناقدرِی میں لذّت چِھین لیتا ہے
بڑی مُشکل سے مِلتی ہے صِفَت یہ نیک نامی کی
ذرا سا ڈگمگا جاؤ توعِزّت چِھین لیتا ہے
کبھی کشتی بچا لیتا ہے طُوفانوں کےنرغوں سے
کبھی ساحِل پہ تیراکوں سے ہِمَّت چِھین لیتا ہے
اُسی کے عَدْل پر قائم ہے ہر تاریخِ اِنسانی
وہ کم ظرفوں سے ایوانِ حکومت چِھین لیتا ہے
سَبَق سِیکھو اثؔر ! تاریخِ ہِجرت کی شَہادت سے
وہ اکثر آنکھ والوں سے بَصارت چِھین لیتا ہے