بیسویں صدی کے عظیم کولمبیئن ناول نگار گابرئیل گارشیا مارکیز کا آج 97 واں یوم پید…
ہیمنگوئے کی ایک بات نے مجھے بہت متاثر کیا جس نے کہا تھا؛ ” لکھنے کا عمل خود کو گھونسے مارنے جیسا ہے۔۔”
اِس کے برعکس ہیمنگوئے نے عملی زندگی میں اپنے آپ کا بہت خیال رکھا۔۔ فاکنر بہت زیادہ شراب پیتا تھا۔۔ فاکنر نے ایک انٹرویو میں یہ کہا تھا کہ جب میں مدہوش ہوتا ہوں تو ایک لائن بھی نہیں لکھ سکتا۔۔ یہی خیال ہیمنگوئے کا ہے۔۔
میرے کچھ قارئین نے مجھ سے پوچھا تھا کہ کیا بعض تحریریں لکھتے وقت میں نشہ آور ادویات کے زیر اثر تھا ؟ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ادب اور منشیات کے بارے کچھ نہیں جانتے۔۔
ایک اچھا لکھاری بننے کے لئے لکھتے وقت ہر لمحہ گہری توجہ رکھنا پڑتی ہے اور اپنی صحت کا خیال بھی۔۔ میں لکھنے کے اِس رومانوی انداز کے خلاف ہوں جس میں کہا جاتا ہے کہ لکھنا ایک قربانی دینے کے مترادف ہے یا پھر برے معاشی حالات اور شدید جذباتی حالات میں ہی اچھا لکھا جا سکتا ہے۔۔ میرے نزدیک ادبی تخلیق اچھی صحت کا تقاضا کرتی ہے، پچھلی نسل کے لوگ اِس بات کو بخوبی سمجھتے تھے۔۔ کیونکہ وہ زندگی سے محبت کرنے والے لوگ تھے۔۔!!
•••
حوالہ: میں یہاں نہیں ہوں ( خطبات اور مکالمات )
گابرئیل گارشیا مارکیز
ترجمہ: منور آکاش
انتخاب و ٹائپنگ: احمد بلال
بشکریہ
https://www.facebook.com/groups/1876886402541884/permalink/3883236691906835
قریباً ٹھیک کہا مگر جب منٹو کو دیکھتے ہیں یا ساغر صدیقی کو تو درست معلوم نہیں ہوتا۔ لہذا ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے۔
Zabardast
@great
100% agreed …
a healthy mind in a healthy body..
Great