منتخب غزلیں
مولانا حسرتؔ موہانی دِل میں کیا کیا ہَوَسِ دِید ب…

مولانا حسرتؔ موہانی
دِل میں کیا کیا ہَوَسِ دِید بڑھائی نہ گئی
رُو برُو اُن کے مگر، آنکھ اُٹھائی نہ گئی
ہم رَضا شیوہ ہیں تاوِیلِ سِتَم خود کر لیں،
کیا ہُوا، اُن سے، اگر بات بنائی نہ گئی
یہ بھی آدابِ محبّت
نے گوارا نہ کِیااُن کی تصویر بھی آنکھوں سے لگائی نہ گئی
ہم سے پُوچھا نہ گیا، نام و نِشاں بھی اُن کا
جُستُجُو کی کوئی تمہِید اُٹھائی نہ گئی
دِل کو تھا حَوصْلَۂ عَرْضِ تَمنّا، سو اُنھیں
سَر گُزَشْتِ شَبِ ہِجراں بھی سُنائی نہ گئی
غمِ دُورِی نے کشاکش تو بہت کی، لیکن!
یاد اُن کی، دلِ حسرتؔ سے بُھلائی نہ گئی