منتخب نظمیں
میں ایک مدت سے ملنے والے تمام چہروں اور ان پہ چسپا…
میں ایک مدت سے ملنے والے تمام چہروں اور ان پہ چسپاں تمام ناموں کو یاد رکھنے میں بھول جاتا ہوں
ایسے جیسے کہ وہ نہیں ہیں
مگر تمہارے نقوش اب بھی کہیں کہیں ہیں
ایسے جیسے کہ وہ نہیں ہیں
مگر تمہارے نقوش اب بھی کہیں کہیں ہیں
کبھی کبھی میں یہ بوجھ سینے سے کاغذوں پر اتارتا ہوں
کبھی کبھی میں تمہیں بھی شاید پکارتا ہوں
کبھی کبھی تو میں مسکرانے کو ہاتھ پاؤں بھی مارتا ہوں
مگر کوئی یاد کوئی تنکا کہیں نہیں ہے
عجیب بارش تھی
جس میں ہر چیز بہہ گئی ہے
جہاں پہ تم سانس لے رہی ہو…..
خوشی کہیں دُور اُن زمینوں پہ رہ گئی ہے
سو اب یہ میں ہوں
تمہارے قریہء خواب سے دور
اپنے ہونے کی سیڑھیوں سے اتر رہا ہوں
مدارِ گریہ میں گھومتا ہوں
اور اپنے اندر ہی گونجتا ہوں
مرے چفیرے جو پھیلتا ہے
یہ گھور گہری گھنی اداسی مرا خلا ہے……..!!!!
ذیشان حیدر
#mahe