مشہور عرب شاعر قطری بن الفجاۃ کا منتخب اردو ترجمہ :رفاقت راضی
عرب کے مشہور شاعر اور شہسوارقطری بن الفجاءۃ کا اصل نام جعونۃ بن مازن تھا۔ اس کا تعلق ازارقۃ سے تھا کہا جاتا ہے کہ اسے قطری اس وجہ سے کہتے ہیں کہ وہ قطر شہر کا رہنے والا تھا اور ابن الفجاءۃ اس وجہ سے کہ اس کا باپ ایک بار کہیں گیا ہوا تو اور اچانک واپس آگیا تو اس کا نام فجاءۃ پڑ گیا۔ قطری بن الفجاءۃ بہت بہادر اور مضبوط اعصاب کا مالک تھا اور اس کے عجیب غریب قصے عربی کتب میں درج ہیں۔ جناب عبداللہ بن زبیر کے بھائی مصعب بن زبیر جب عراق کے والی بن کر آئے تو ان کے خلاف لڑتا رہا اور اسی طرح حجاج بن یوسف کے خلاف بھی ایک طویل مدت تک برسرپیکار رہا۔ ایک روایت کے مطابق سن ستر ہجری میں طبرستان کے موقع پر قتل ہوا۔ اس کے بہت اشعار عربی میں ضرب الامثال کا درجہ رکھتے ہیں ۔جس میں چند اشعار کامنظوم ترجمہ پیش کیا جاتا ہے۔یہ اس کے مشہور ترین اشعار ہیں۔ ان اشعار کو حماسہ کے پہلے باب میں نقل کیا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ بزدل سے بزدل آدمی بھی ان اشعار کو پڑھ کر اپنے اندر بہادری کے جذبات بیدار ہوتے ہوئے دیکھتا ہے۔
أَقولُ لَها وَقَد طارَت شَعاعاً
مِنَ الأَبطالِ وَيحَكِ لَن تُراعي
فَإِنَّكِ لَو سَأَلتِ بَقاءَ يَومٍ
عَلى الأَجَلِ الَّذي لَكِ لَم تُطاعي
فَصَبراً في مَجالِ المَوتِ صَبراً
فَما نَيلُ الخُلودِ بِمُستَطاعِ
وَلا ثَوبُ البَقاءِ بِثَوبِ عِزٍّ
فَيُطوى عَن أَخي الخَنعِ اليُراعُ
سَبيلُ المَوتِ غايَةُ كُلِّ حَيٍّ
فَداعِيَهُ لِأَهلِ الأَرضِ داعي
وَمَن لا يُعتَبَط يَسأَم وَيَهرَم
وَتُسلِمهُ المَنونُ إِلى اِنقِطاعِ
وَما لِلمَرءِ خَيرٌ في حَياةٍ
إِذا ما عُدَّ مِن سَقَطِ المَتاعِ
قطري بن الفجاءة
منظوم ترجمہ
دل خائف سے کہتا ہوں میں اپنے
نہ یوں ڈر تو کسی بھی سورما سے
اگر تو موت سے مہلت بھی مانگے
نہیں ممکن کہ تیری بات مانے
ٹھہر جا موت کے میداں میں جم کر
کہ بس میں ہے دوامی کب کسی کے
بقا عزت کی چادر تو نہیں ہے
جو تو یونہی کسی کے سر سے کھینچے
جوانمیری ہی عزت کا سبب ہے
کہ کم ہیں لائق عزت یہ بوڑھے
نہیں ہے آدمی کی زندگی میں
کوئی بھی خیر اگر ردی وہ ہووے