عالمی ادب

یہ ساتھ کبھی نہ چھوٹے گا تحریر: گوینتھ ہیوز ترجم…

یہ ساتھ کبھی نہ چھوٹے گا
تحریر: گوینتھ ہیوز
ترجمہ : ایس. نقوی
قسط نمبر : 20 (آخری قسط)

انڈیا میں تعینات ایک انگریز آفیسر کے بچے کی پر اسرار کہانی

قارئین کرام ! قبل اس کے کہ آپ آخری قسط پڑھیں ، رائٹر کا مختصر تعارف حاضر ہے۔
یہ کہانی Gwyneth Hugh نے لکھی ہے، جن کا تعلق انگلینڈ سے ہے ۔ انھوں نے شمالی انگلینڈ سے اخباری صحافت کا آغاز کیا۔ اب وہ زیادہ تر ٹی وی کے لیے لکھتی ہیں۔ وہ اب صرف رائٹر ہی نہیں ، پروڈیوسر بھی ہیں۔ ان کی کچھ تحریروں کے نام ہیں ،
Five Days
Cheeished
The Mystery of Edwin Drood
The Girl
زیر نظر کہانی ’ یہ ساتھ کبھی نہ چھوٹے گا’ ان کی ٹی وی کے لیے تحریر Remember Me کا ترجمہ ہے ۔ یہ مختصر ٹی وی سیریز Amazon Prime پر موجود ہے۔
———————————————————

صبح کا وقت تھا۔ Hannah نرسنگ ہوم پہنچی۔ ابھی تک اس نے ہمت نہیں ہاری تھی۔ وہ ابھی بھی ہر اس شخص ، ہر اس جگہ جانے کے کیے تیار تھی جو اس کا اور اس کے بھائی کا پیچھا ایشا سے چھڑا سکے۔ یہی سوچ کے وہ Nancy کے کمرے میں پہنچی کیونکہ وہ ٹام کو جانتی تھی۔ جانے کیا سوچ کے Nancy رو رہی تھی۔اس پر پھر Depression کا دورہ پڑا تھا۔Hannah اس کے کمرے میں پہنچی اور اس کے چہرے پہ بہتے ہوۓ آنسو صاف کرنے لگی۔ Nancy نے اس کی ہمدردی دیکھی تو بولی،
“ بس ایک دن زندگی آپ کے ہاتھوں سے نکل جاتی ہے، کوئی بھی اس سلسلے کو نہیں روک سکتا۔ جب میں بھی مر جاؤں گی سب مجھے بھی بھول جائیں گے۔” وہ مایوس نگاہوں سے Hannah کو دیکھ رہی تھی۔
“ میں تمہیں یاد رکھوں گی۔” Hannah کے لہجے میں ہمدردی اور پیار تھا۔
“ ارے نہیں نہیں، تمہاری زندگی میں کرنے کے لیے بہت کام ہیں۔” اس نے Hannah کو پیار سے تھپکی دیتے ہوۓ کہا۔ Hannah نے سوچا یہی وقت ہے کہ Nancy سے ٹام کے بارے میں پوچھا جاۓ، بولی،
‏“ Nancy تمہیں یاد ہے وہ دن جب ٹام یہاں آیا تھا اور ہر کام خراب ہو گیا تھا، تم اسے پہچان گئیں تھیں۔” Hannah پر جوش آواز میں کہہ رہی تھی۔
“ مجھے لگا تھا کہ وہ میری دادی کا پڑوسی تھا۔ پھر میں نے سوچا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میری دادی کی عمر کا شخص اب تک زندہ ہو؟” وہ خلاؤں میں تکتے ہوۓ کہہ رہی تھی۔
“ کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب ٹام اپنی نئی نویلی بیوی کو گھر لے کر آیا تھا؟” Hannah اسے بہت پرانی بات یاد دلانا چاہ رہی تھی۔
“ہاں وہ ٹیکسی میں آۓ تھے، بہت خوش تھے۔اس نے گھر کا دروازہ کھولا اور اس کو گود میں اٹھا کر گھر میں داخل ہوا تھا۔لگتا تھا اسے اپنی بیوی سے بہت پیار تھا۔ اس کی بیوی نے گانا گانا شروع کر دیا،
Remember me to a bonny lass there
“ بتاتے ہوۓ Nancy بچوں کی طرح خوش ہو رہی تھی۔
“ کیا اس نے وہ گانا آخر تک گایا تھا؟” Hannah نے اسے بیچ میں ہی روک کر سوال کیا۔ Nancy نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر سے کہہ رہی تھی،
“ ٹام تم بھی میرے ساتھ گاؤ نا”
“کیا تمہیں اچھی طرح یاد ہے کہ اس نے ٹام سے بھی ساتھ گانے کے لیے کہا تھا؟” Hannah یقین کے درجے پر پہنچنا چاہتی تھی۔Nancy نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر سے فرمائش کر رہی تھی،
“ چلو مل کے اس گانے کا آخری مصرعہ گاتے ہیں، اور ٹام کہہ رہا تھا، نہیں، میں یہ مصرعہ نہیں گانا چاہتا، بس اب یہ گانا مت گاؤ، مگر وہ گاتی چلی گئی، یہاں تک کہ۔۔۔” یہاں پہنچ کر Nancy رونے لگی۔
“ پھر کیا ہوا؟” تجسس Hannah کی آواز سے جھلک رہا تھا۔
“ پھر اپنی بیوی کو خاموش کرانے کے لیے اس نے اسے دھکا دے دیا۔” Nancy نے زور زور سے رونا شروع کر دیا۔
“ خبردار جو تم نے کسی کو اس کے بارے میں کسی کو کچھ بتایا۔” ٹام نے مجھے دھمکی دی تھی۔” Nancy روتے ہوۓ بتا رہی تھی۔
“ کیا تمہیں جھیل پہ کھیلتے ہوۓ بچوں کی آوازیں آ رہی ہیں؟ “ مخمصہ کا شکار Hannah سے Nancy نے یکدم خوش ہوتے ہوۓ پوچھا۔ Hannah اس کا منہ تک رہی تھی۔ پھر Hannah کو بھی جھیل کی طرف سے کچھ آوازیں آنے لگیں ، اس کا دل کسی اندیشہ سے زور زور سے دھڑکنے لگا ، وہ تیزی سے جھیل کی طرف بھاگی۔
———————————————-
ابھی سارجنٹ کے مقدر میں آرام نہیں لکھا تھا۔ صبح ہی ٹام کا انٹرویو ٹیپ کیا تھا۔ ایشا کی قید سے آزاد ہونے کی امید نے ٹام کو بےحس بنا دیا تھا۔ سارجنٹ جان چکا تھا کہ ٹام کو Hannah اور اس کے بھائی کی زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
اسی خیال سے وہ صبح ہی صبح Hannah کے گھر پہنچا معلوم ہوا کہ وہ تو جاب پر جا چکی ہے۔ اس کی ماں نے بتایا کہ وہ اس کی گاڑی لے گئی ہے۔ سارجنٹ اس کو ایک طرف کر کے گھر میں داخل ہو گیا، اور پوچھا،
“کیا تمہارا بیٹا بھی اس کے ساتھ ہے؟”
“نہیں ، وہ کاہل تو ابھی تک سو رہا ہے۔” اس کی ماں نے بتایا۔ اس دوران سارجنٹ بیڈرومز تک جانے والی سیڑھیاں چڑھ رہا تھا۔ Hannah کی ماں نے اسے سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو چلانے لگی،
“ تم اس طرح میرے گھر میں داخل نہیں ہو سکتے۔” کہتی ہوئی سارجنٹ کے پیچھے چلی آئی۔ سارجنٹ اوپر پہنچا تو اس کا پہلا استقبال کارپٹ پر پڑی ہوئی ایک عجیب سیپی نے کیا جس کے گرد ساحل کی ریت بکھری ہوئی تھی۔ سارجنٹ Hannah کی ماں کی چیخ پکار کی پرواہ کیے بغیر اب Sean کے کمرے کا دروازہ دھڑ دھڑا رہا تھا جو اندر سے بند تھا۔
“ تم کیا کر رہے ہو؟” Hannah کی ماں چیخ رہی تھی ، اور سارجنٹ دروازہ پیٹ رہا تھا،
‏“ Sean دروازہ کھولو، Sean دروازہ کھولو” سارجنٹ کے دل میں خدشات بھرے تھے۔ آخر کو Sean کے کمرے کا دروازہ کھل گیا۔ سارجنٹ کے خدشات حقیقت بن چکے تھے۔ خوف سے اس کا منہ کھلا تھا، پاؤں تلے زمین نکل گئی تھی۔ Hannah کی ماں کے سامنے جو کچھ تھا وہ اسےسمجھنے سے قاصر تھی ۔۔۔
——————————————————-

پورے کمرے میں ،حد یہ کہ Seanکا بیڈ بھی کا لا تعداد، ان گنت ایک جیسی سیپیوں سے بھرا ہوا تھا اور کمرے میں Sean کا نام نشان نہ تھا۔ Hannah کی ماں کا دل گھبرا گیا۔ آخر ماں تھی، سارجنٹ کے اس وقت آنے ، اور Sean کے غائب ہو نے سے اسے لگا کہ اس کے بچے کسی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔ وہ بے جان کھڑی بیٹے کے سیپیوں سے اٹے کمرے کو دیکھ رہی تھی۔
سارجنٹ کمرے میں Sean کو نا پاکر اور سیپیوں کو دیکھ کر الٹے پاؤں بھاگا ۔
——————————————————-
‏Hannah جھیل کی طرف بھاگتی ہوئی جا رہی تھی۔ سردی میں سانس ویسے ہی چھوٹا ہو جاتا ہے، بھاگنے سے اس کا سانس اکھڑنے لگا تھا۔ دل ہی دل میں دعا مانگ رہی تھی کہ سب خیر ہو۔ اچانک اس کا فون بجا، کوٹ کی جیب سے فون نکال کر دیکھا تو سارجنٹ کا نام نظر آیا،اس نے دھڑکتے دل سے فون اٹھا لیا،
“ کیا Sean تمہارے ساتھ ہے؟” سارجنٹ نے رسمی ہاۓ ہیلو کیے بغیر پوچھا۔
“ نہیں ، وہ گھر پر امی کے ساتھ ہے۔” اس نے جواب دیا۔
“تم کہاں ہو؟ کیا تم جاب پر ہو؟” سارجنٹ کی آواز گھبرائی ہوئی تھی۔
‏“Hannah کیا تم میری آواز سن رہی ہو؟” سارجنٹ Hannah کے جواب نہ دینے پر پوچھ رہا تھا ۔ اتنی صبح سارجنٹ کا Sean کے بارے میں پوچھنا اسے بتا رہا تھا کہ کچھ گڑ بڑ ہے۔
“ جو جھیل میں خواب میں دیکھتی تھی وہ جھیل تو ہمیشہ ہی سے یہاں تھی، جھیل millpond” اس نے سارجنٹ کے دوبارہ پوچھنے پر بتایا۔
“تم وہیں ٹہرو، میں آتا ہوں، میں تمہیں ڈھونڈ لوں گا۔” سارجنٹ نے کہہ کر فون بند کر دیا۔
‏Hannah کے سامنے وہ جھیل تھی جس میں وہ خود کو ڈوبتے ہوۓ دیکھتی تھی۔
“ تم کہاں جا رہی ہو؟” کسی جانی پہچانی آواز نے اس سے پوچھا، اس نے مڑ کے دیکھا تو ٹام کھڑا تھا۔ Hannah کے لہجے میں نفرت سمٹ آئی، روتے ہوۓ کہنے لگی،
“ تم نے اپنی بیوی کو قتل کیا ہے۔”
“ نہیں، میں نے تو اس سے پیار کیا تھا، مجھے اس سے اور ایشا دونوں سے پیار تھا۔” ٹام فاصلے پہ کھڑا کہہ رہا تھا۔
“ تمہیں گانے کے آخری مصرعہ کا راز پتہ تھا، تم وہ مصرعہ گا سکتے تھے، لیکن تم نے Dorothea کے بجاۓ ایشا کو چنا۔” Hannah کہہ رہی تھی۔
“ایشا مر کر بھی میرے پاس آ گئی تھی، میں وہ مصرعہ گا کر دوبارہ اسے کیسے مار سکتا تھا؟” وہ Dorothea کی موت کا جواز بے شرمی سے پیش کر رہا تھا۔ اسے ایک مری ہوئی عورت کا دوبارہ مرنا منظور نہ تھا، لیکن اپنی کم عمر بیوی کی موت گوارا تھی۔
اچانک Hannah کو جھیل کے دوسری طرف کچھ حرکت محسوس ہوئی، دیکھا تو سرخ ساڑھی میں ایشا Sean کو کندھے اور ہاتھ سے پکڑے Hannah کی طرف دیکھ رہی تھی۔
لگتا تھا کہ ایشا Hannah سے کوئی معاہدہ کرنا چاہ رہی ہو کہ Hannah کو اگر اپنا بھائی چاہئیے تو ٹام کو اس کے حوالے کردے۔ مسئلہ یہ تھا کہ معاہدے کا مرکزی کردار ٹام اب ایشا کی قید میں جانے کو تیار نہیں تھا۔ باقی زندگی وہ عام لوگوں کی طرح گذارنا چاہتا تھا ،چاہے اس کی قیمت کم سن Sean ہی کی صورت میں ادا کیوں نہ کرنا پڑے۔
‏Hannah نے ٹام اور ایشا کے بیچ میں آکر ایشا کو اپنا دشمن بنا لیا تھا۔ اب ایشا بھی اس سے اس کا بھائی چھینے کے درپے تھی۔Hannahنے
‏Sean کو ایشا کے قبضے میں دیکھا تو بولی،
‏“Sean، اوہ میرے خدا” اور جھیل کے دوسری طرف جانے کا راستہ ڈھونڈنے کے لیے قدم بڑھا دئیے ۔

‏“Hannah, ٹہرو۔ “ ٹام نے پیچھے سے آواز دی۔
“نہیں، اب انتظار کا، سوچنے کا وقت نہیں ہے، اب عمل کا وقت ہے۔” اس نے رک کر روتے ہوۓ ٹام سے کہا۔ اسے اپنے بھائی کو بچانا تھا، ہر حال میں۔
“ تم ایشا سے نہیں لڑ سکتیں۔” ٹام نے کہا۔
“ تو پھر تم میرے ساتھ آؤ۔ ٹام پلیز ، میرے بھائی کی زندگی کا سوال ہے۔” اس کہا اور آگے بڑھ گئی۔
ٹام نے کچھ سوچا اور Hannah کے پیچھے چل پڑا۔ یکدم ٹھنڈی ہوا کے جھکڑ چلنے لگے۔ صبح کا کمزور سی روشنی والا سورج گہرے بادلوں کے پیچھے چھپ گیا۔ اس کو جھیل میں خواب والی ہری کشتی نظر آئی، وہ کشتی میں بیٹھ گئی اس کے ساتھ ساتھ ٹام بھی آ بیٹھا۔ اس نے چپو سنبھالے اور جھیل کے دوسری طرف کا رخ کیا۔ چپو چلانے سے تھوڑی ہی دیر میں اس کے بازو شل ہونے لگے۔ کشتی جیسے جیسے جھیل کے دوسرے کنارے کے قریب ہو رہی تھی ، ٹام کو لگ رہا تھا کہ وہ اپنی قید کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کا ذہن تیزی سے کچھ سوچ رہا تھا۔
———————————————
سارجنٹ نرسنگ ہوم پہنچ چکا تھا ، اب جھیل کے اطراف میں Hannah کو ڈھونڈ رہا تھا۔
——————————————————
کشتی چلاتی Hannah ٹام سے کہہ رہی تھی ،
“ کیا ہم یہیں سے وہ گانا آخر تک گا سکتے ہیں؟ اب تو ہم دوسرے کنارے کے خاصے قریب آ چکے ہیں۔ دوسری طرف ایشا Sean کو لے کر دور ہونے لگی۔
“ ہاں ، ہاں کیوں نہیں” ٹام نے کنھکھیوں سے Hannah کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا۔ Hannah نے رندھی ہوئی انداز میں گانا شروع کیا،
Where are you going?
To Scarborough Fair “
گاتے گاتے اس کی ہچکیاں بندھی جا رہی تھیں۔ ٹام کشمکش میں مبتلا تھا۔ Hannah آگے آگے گا رہی تھی،
Parsley, Sage, Rosemary, and Thyme
“ٹام میری مدد کرو، میرے ساتھ گاؤ۔” وہ ٹام کی منتیں کر رہی تھی ، مگر ٹام کے ذہن میں تو کچھ اور ہی چل رہا تھا۔ اس نے اچانک چپو Hannah کے ہاتھ سے لے لیے۔ وہ سمجھی ٹام کو رحم آگیا ہے اور وہ اس کی مدد کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ اس نے گانا آگے بڑھایا،
Tell her to make me a cambric shirt
Parsley, Sage,
وہ یہاں تک ہی پہنچی تھی کہ ٹام نے چپو جھیل میں پھینک دئیے۔
“ مجھے معاف کردو ، لیکن میں یہ گانا آخر تک نہیں گاؤں گا۔” Hannah ٹام کی اس حرکت پر ششدر رہ گئی۔ Sean کو بچانے کی اس کی امیدوں پہ پانی پھر گیا۔ اس نے دیکھا کہ دوسری طرف ایشا Sean کو دھکیلتی ہوئی جھیل کی طرف بڑھ رہی تھی۔ کوئی وقت جا رہا تھا کہ وہ Sean کو جھیل میں ڈبونے والی تھی۔ لشتی میں بے بس بیٹھی Hannah بھائی کو موت کی طرف بڑھتے دیکھ کر چلا رہی تھی،
“نہیں، نہیں”
————————————————-
سارجنٹ نے ان لوگوں کو دیکھ لیا تھا اور اب بھاگا ہوا اسی طرف آ رہا تھا۔ ایشا Sean کو کمر تک جھیل میں دھکیل چکی تھی۔ Hannah شدت جذبات میں ٹام کی انسانیت جگانے کی کوشش کر رہی تھی،
“ تمہیں پتہ ہے ، میرے بھائی کا نام Sean ہے، اس کو چپس پسند ہیں، کمپیوٹر گیمز پسند ہیں، میرا بھائی صرف دس سال کا ہے۔” وہ چیخ رہی تھی، تڑپ رہی تھی، کسی معجزے کی منتظر تھی ۔
“ میں تو ساری عمر دس سال کا ہی رہا ہوں۔” ٹام بھی اس پر چلایا۔
“ تو اب مرد بن جاؤ، گانا آخر تک گا دو۔” وہ مچل رہی تھی۔
“نہیں ، ہر گز نہیں ، میں نہیں گاؤں گا۔” ٹام نے صاف جواب دے دیا۔ پانی اب Sean کے سینے تک آ گیا تھا۔ وہ بہن کی طرف امید لیے دیکھ رہا تھا تو ایشا کی غضب ناک نگاہیں اس سے صحیح و سالم ٹام کا مطالبہ کر رہی تھیں۔
“ ٹام ، ایشا تم کو چاہتی ہے ، میرے بھائی کو نہیں، وہ تم سے محبت کرتی ہے۔” اس کی التجا ئیں ٹام کو ذرہ برابر ٹس سے مس نہیں کر پائیں تھیں۔ سارجنٹ اس کو آوازیں دیتا ہوا ان کی طرف دوڑا آ رہا تھا۔ اس کو بھی نظر آ گیا تھا کہ ایشا آہستہ آہستہ Sean کو ڈبو رہی تھی۔
——————————————————-
ایشا نے Sean کے سر پہ ہاتھ رکھا اور اسے پانی میں ڈبو دیا۔ Hannah چیختی رہ گئی، “ نہیں ، نہیں ، میرے بھائی کو چھوڑ دو، یہ بہت چھوٹا ہے ، پلیز ، پلیز۔”
ٹام Hannah کو بے قراری سے روتا دیکھ رہا تھا۔
سارجنٹ پوری رفتار سے بھاگ رہا تھا اور چیخ چیخ کے کہہ رہا تھا،
‏“ Sean, Sean، ہمت رکھو میں آ رہا ہوں۔”
‏Hannah ٹام کے آگے گڑ گڑا رہی تھی،
“ ٹام ، اللہ کا واسطہ گانا آخر تک گا دو ، میرے بھائی کو بچا لو، پلیز۔” ادھر ایشا Sean کو پانی میں ڈبوۓ کھڑی تھی کہ کہیں Sean پانی سے باہر نہ آ جاۓ ۔ Hannah کی منت سماجت نے تڑپنے ، گڑگڑانے نے کوئی اثر نہیں دیکھایا اور Sean ڈوب گیا۔ اس کے پیچھے پیچھے Hannah بھی پانی میں کود گئی۔ دونوں ہی بھائی بہن تیرنا نہیں جانتے تھے۔۔
———————————————————-

‏Hannah پانی میں ایسے ہی ڈوبتی جا رہی تھی جیسے وہ خواب میں دیکھتی تھی۔ ایشا کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ ڈوبتی ہوئی Hannah کے کانوں میں سرگوشیاں تھیں ،
‏Remember me to a bonny lass
‏Remember me to a bonny lass
‏Remember me to a bonny lass
ٹام کو بھی سر گو شیاں سنائی دے رہی تھیں ۔ اس نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا ، آنکھیں بند کیں ، اپنی آزادی کی چند لمحوں کو یاد کیا جب وہ سوشل ورکر Alison کے ساتھ خوشی خوشی نرسنگ ہوم جا رہا تھا۔جب وہ ایشا کے ساتھ بچپن میں لیڈو کھیلتا تھا، ہنستی ہوئی، خوش ہو کر اس سے ہارتی ہوئی ایشا، اور پھر۔۔۔۔
اس نے گانا شروع کیا،
‏When she has done
‏And finish her work
ایشا رو رہی تھی ، Hannah اور Sean ڈوب رہے تھے،

‏Parsley, Sage, Rosemary, and Thyme
آہستہ آہستہ Hannah اور Sean نے پانی سے اوپر آنا شروع کر دیا جیسے کوئی انہیں نیچے سے دھکا دے کر سطح آب پہ لا رہا ہو۔ دونوں نے اوپر آکر گہرا سانس بھرا تھا۔ ٹام ابھی بھی گا رہا تھا،
‏Oh, tell her to come
‏And bring me that shirt
اب ایشا جھیل کے گہرے پانی میں اترتی جا رہی تھی۔ سارجنٹ پہنچ کر بے حس و حرکت Sean کے جسم کو جھیل کے کنارے لا رہا تھا۔ ٹام کا گانا اختتام کی طرف بڑھ رہا تھا،
‏And she shall be again
‏A true lover of mine
ایشا روتے ہوۓ پانی میں ڈوب گئی ۔ آخر اس کی بھٹکتی روح کو قرار مل گیا۔ ٹام نے مڑ کے جھیل کنارے دیکھا جہاں سارجنٹ Sean اور Hannah کو پانی سے نکال لایا تھا، اور اب Sean کے پیٹ کو دبا کر پانی نکال رہا تھا۔ Sean نے کھانس کر پھپھڑوں میں بھرے پانی کو نکال دیا۔ Hannah نے کشتی کی طرف دیکھا، ٹام انھیں ہی دیکھ رہا تھا، اس نے سر جھکا کے ٹام کا شکریہ ادا کیا، اگلے ہی لمحے ٹام غائب ہو گیا۔ کشتی خالی پڑی تھی ۔وہ جھیل کی طرف ٹام کو آواز دیتے ہوۓ بھاگنا ہی چاہ رہی تھی کہ سارجنٹ نے اسے پکڑ لیا،
‏“ Hannah وہ دونوں جا چکے ہیں۔” وہ ٹام کا مرنا بھی برداشت نہیں کر پا رہی تھی۔ جھیل کی گہرائی میں ایشا اور ٹام ایک دوسرے کے گلے میں بانہیں ڈالے ڈوبتے جا رہے تھے۔
———————————————————
اپنے آفس میں سارجنٹ نے Alison اور Shirley کی موت کے کاغذات ایک فائل میں لگاۓ اور اور لکھا،
‏Unexplained Deaths
اسی کی نیچے ایک ایک فائل میں ٹام کی موت کے کاغذات لگاۓ ، اور لکھا،
‏Accidental Death
پھر دونوں فائلز کو ایک ہی فولڈر میں رکھ کر ایک الماری میں رکھ دیا۔ الماری پہ لکھا تھا،
‏Mystery Cases
(ختم شد)

قسط نمبر : 1 کا لنک:

https://www.facebook.com/groups/AAKUT/permalink/2830267570537091/
قسط نمبر : 2 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2701564086834275/
قسط نمبر کا لنک:

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2742539696070047/
قسط نمبر : 4 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2742573622733321/

قسط نمبر :5 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2744220639235286/
قسط نمبر 6 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/posts/
2745222095801807/

قسط نمبر 7 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2746113092379374/
قسط نمبر 8 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2747142332276450/

قسط نمبر 9 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2747909515533065/

قسط نمبر 10 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2749737542016929/
قسط نمبر 11 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2750762845247732/
قسط نمبر 12 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2751594205164596/
قسط نمبر 13 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2752518295072187/
قسط نمبر 14 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2753565584967458/
قسط نمبر 15 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2754535751537108/
قسط نمبر 16 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2755597104764306/
قسط نمبر17 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2756606311330052/
قسط نمبر 18 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2757513321239351/
قسط نمبر 19 کا لنک

https://www.facebook.com/100009421297207/…/2758503877806962/


بشکریہ
https://www.facebook.com/groups/1876886402541884/permalink/2850152485215266

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

Back to top button
تفکر ڈاٹ کام
situs judi online terpercaya idn poker AgenCuan merupakan salah satu situs slot gacor uang asli yang menggunakan deposit via ovo 10 ribu, untuk link daftar bisa klik http://faculty.washington.edu/sburden/avm/slot-dana/
slot gacor scatter hitam
ssh account
slot gacor
slot online