منتخب غزلیں

یہ دل کے زخم بھی کتنے عجیب ہیں اے شمسؔ بہار ہو کہ…

یہ دل کے زخم بھی کتنے عجیب ہیں اے شمسؔ
بہار ہو کہ خزاں مسکرائے جاتے ہیں
….
شمس زبیری کی وفات
September 03, 1999

3 ستمبر 1999ء کو ممتاز شاعر اور صحافی شمس زبیری قادر آباد حجرہ شاہ مقیم اوکاڑہ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔ شمس زبیری 1917ء میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے ریڈیو سے وابستگی اختیار کی اور مصلح زبان کے فرائض انجام دیتے رہے اسی دوران انہوں نے ایک ادبی جریدہ نقش جاری کیا جو اپنے زمانے کا ایک بڑا مقبول ادبی جریدہ تھا۔ یہ جریدہ دیگر ادبی رسائل میں چھپنے والی مقبول ترین اور بہترین اصناف ادب کاانتخاب یکجا کرکے پیش کرتا تھا اور یوں اس کے ذریعہ قاری کو ایک ہی جریدے کے ذریعے تمام ادبی جریدوں میں شائع ہونے والا بہترین ادب ایک ہی جگہ پڑھنے کو مل جاتا تھا۔ شمس زبیری ایک خوشگو شاعر بھی تھے۔ ان کے دو اشعار ملاحظہ ہوں:
سودا وہ سما گیا ہے سر میں
جچتا ہی نہیں کوئی نظر میں
پہچان رہا ہوں دشمنوں کو
کچھ دوست بھی ہیں مری نظر میں
….
ہم ترک تعلق کا گلا بھی نہیں کرتے
تم اتنے خفا ہو کہ جفا بھی نہیں کرتے

تم شوق سے اعلان جفا پر رہو نازاں
ہم جرأت اظہار وفا بھی نہیں کرتے

مانا کہ ہنسی بھی ہے ادا آپ کی لیکن
اتنا کسی بیکس پہ ہنسا بھی نہیں کرتے

ہم جرأت گفتار کے قائل تو ہیں لیکن
ہر بات سر بزم کہا بھی نہیں کرتے

ہر حال میں مقصد ہے سفر محو سفر ہیں
ناکامی پیہم کا گلا بھی نہیں کرتے

مدت سے ہے خاموش فضا دار و رسن کی
اب جرم وفا اہل وفا بھی نہیں کرتے

کیا جانئے کس رنگ میں ہے شمس زبیریؔ
بت ایک طرف ذکر خدا بھی نہیں کرتے
….


متعلقہ تحاریر

جواب دیں

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button
تفکر ڈاٹ کام
situs judi online terpercaya idn poker AgenCuan merupakan salah satu situs slot gacor uang asli yang menggunakan deposit via ovo 10 ribu, untuk link daftar bisa klik http://faculty.washington.edu/sburden/avm/slot-dana/
slot gacor scatter hitam
ssh account
slot gacor
slot online