”عورت کی کہانی مرد کی زبانی“۔ سوچ میں کہاں ھو گم؟…
سوچ میں کہاں ھو گم؟
سوچ کیا رھی ھو تم ؟
تم ، جو ایک عورت ھو
راستے تو کھو گئے
مسافتیں تو لُٹ چکیں
ڈھونڈ کیا رھی ھو تم؟
تم ، جو ایک عورت ھو
کچھ بھی کرنے کے لیے
سوچنا تو ٹھیک ھے
لیکن کیا کرو گی تم؟؟
تم جو کرنا چاھتی ھو
وہ نہ کر سکو گی تم
تم ، جو ایک عورت ھو
ایسی کتنی عورتیں
سَر اٹھا کرجھک گئیں
بغاوتوں میں مَر گئیں
سر اٹھا سکو گی تم؟؟
تم ، جو ایک عورت ھو
تم بھی لڑنا چاھتی ھو ؟
تم بھی مرنا چاھتی ھو ؟
حق خود ارادیت کے
گناہ بے سَواد پر؟
خواھشِ آزاد پر ؟
توڑ دینا چاھتی ھو؟
مرد کے حصار کو
اُس گلے کے ھار کو
تم رھائی چاھتی ھو؟
جاؤ ، تم آزاد ھو
اِک قفس کے بار سے
دوسرے قفس تلک
تم رھا بھی ھو گئیں
تو قید میں رھو گی تم
تم ، جو ایک عورت ھو
تمہارے ھاتھ مرد سے سہی
مگر تمہاری انگلیوں کو
کچھ بھی توڑنے کا فن نہیں
تتلیاں پکڑنے تک تو ٹھیک ھے
مگر کہو ، تلوار تھامنے سے
اُن کے ٹوٹنے کا ڈر نہیں۔؟؟
آخر کیا کرو گی تم؟
کیوں تمہیں یقین ھے
نزاکتوں کے ذور پر
مرد سے لڑو گی تم؟
کبھی نہ لڑ سکو گی تم
تم جو کرنا چاھتی ھو
کبھی نہ کر سکو گی تم۔
تم ، جو ایک عورت ھو
ایسی کتنی عورتیں
سر اُٹھا کے جھک گئیں
بغاوتوں میں مَر گئیں
تم تو کہنا مان لو
ورنہ یہ بھی جان لو
تمہارا خون چاھیے
مرد کی زمین کو
ناخنوں سے کھرچ کر
تم گرا نہ پاؤ گی
اِس دیوارچین کو ؟؟
تم ، جو ایک عورت ھو
”خلیل الرحمان قمر“
(پی ٹی وی کے ایک ڈرامہ” دستک اور دروازہ“ سے لی گئی۔)
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house