عکسِ خیال
افتخار عارف کا تعارف ایک فقرے میں کرانا ھو تو ھم ا…

افتخار عارف کا تعارف ایک فقرے میں کرانا ھو تو ھم اُسے مضبوط و توانا لہجے کا جدید شاعر کہہ سکتے ھیں۔ پختہ اَسلُوب کی اِس مسند پر اُس کی غزل تو تخت نشیں ھے ھی ، اُس کی نظم کا معیار بھی کم نہیں.
گویا غزل اور نظم دونوں ھی افتخار عارف کی فنی پختگی اور اثر آفرینی کی مثالیں ھیں۔ غزل کا رَچاؤ اور نظم کا سُجھاؤ موضوعات میں مختلف سہی لیکن آواز ایک ھی رکھتے ھیں۔
آئیں اُن سے اُن کی ھی زبانی اُن کی ایک بے مثال نظم ”جِس روز ھمارا کُوچ ھو گا“ سنیں۔
جس روز ھمارا کُوچ ھو گا
پُھولوں کی دکانیں بند ھوں گی
شیریں سخنوں کے حرف دشنام
بے مہر زبانیں بند ھوں گی
پلکوں پہ نمی کا ذکر ھی کیا
یادوں کا سراغ تک نہ ھو گا
ھموارئ ھر نفس سلامت
دل پر کوئی داغ تک نہ ھو گا
پامالئ خواب کی کہانی
کہنے کو چراغ تک نہ ھو گا۔
معبود ! اِس آخری سفر میں
تنہائی کو سرخ رُو ھی رکھنا
جز تیرے نہیں کوئی نگہدار
اُس دن بھی خیال ، تُو ھی رکھنا
جس آنکھ نے ، عمر بھر رُلایا
اس آنکھ کو ، بے وضُو ھی رکھنا
”افتخار عارف“
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house