میرے ارمان : امین مشال

عام بچّوں کی طرح میرے بھی بُہت سے خواہشات تھے جن کو میں ہر حالت میں پورا کرنا چاہتا تھا۔ ’’ ابّا جی ! ‘‘ میں نے والد صاحب کو اواز دی۔ انہوں نے میرے آواز کو توجّہ نہیں دی اس لئے میں نے پھر سے کہا۔ ’’ ابّا جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ! ‘‘ ’’ کیا بات ہے ‘‘ اس نے کہا۔ ’’میرے سب دوست سکول جاتے ہیں، میں بھی جانا چاہتا ہوں ‘‘ میں نے کہا۔ یہ سننے کی بعد میرے والد کسی پہاڑ پر بیٹے اپنے احساسات، خواہشات اور جذبات میں جکھڑے اور منجھے ہوئے نظر آئے۔ ’’ کل ماسٹر صاحب سے بات کر کے داخل کردونگا‘‘ اس نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئی مجھے کہا۔ سکول میں نہ میرے دوست تھے، نہ کوئی کھڑا ہوتا، نہ میں کینٹین کی طرف جاتا کیونکہ غربت میری سب سے بڑی کمزوری تھی۔ اکثراوقات کسی جگہ زمین پر بیٹ کر ماں کی دی ہوئی سوکھی روٹی کھا لیتا۔ ’’ تمھارے پاس نہ سکول کے کپڑے ہے اور نہ کتابیں۔ کل یہ دونوں نہ لے کر آئے تو سکول مت آنا‘‘ ماسٹر صاحب نے سب کے سامنےمجھے شرمندہ کردیا۔ گھر لوٹ کر شام کا انتظار کرتا رہا کہ کب ابّو جی ائینگے، ابّو جی دیر سے آئے اور آتے ہی میں نے استاد صاحب کی وعید و نوید سُنا دی۔ ’’ بیٹے ! میرے پاس جو تھا سب ختم ہوچکا ہے، لیکن خیر میرا ایک دوست ہے، اُ س سے اُدھار لے کر تمھیں کپڑے اور کتابیں دلادونگا‘‘ اس نے کہا۔ کل صبح ہم گئے اور میں نے بازار میں ایک ایک چیز میری ضروت کی دیکھی لیکن کسی نے بھی ہمیں اُدھار نہیں دیا۔ ابّو جی غصّہ اور انتہائی مایوس تھے۔ ’’ اب کیا ہوگا ‘‘ میں نے اپنے آپ سے کہا۔ یک دم مجھے ایک زور دار تپھڑ رسید ہوئی۔ اور یہ میرے ابّو جی تھے۔۔۔۔۔۔۔ زمین پر گرتے ہی مجھے میرے زات نے کہا۔ ’’ تم غریب ہو، تم لاچار ہو، بے بس ہو، تم اس معاشرے میں رہنے کے لائق نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘ اور ایسے ہزار جملے میرے کانوں میں سُنائی دئے۔ ’’ مجھے معاف کردو ابّو جی ، بس مجھے اپنے ماں کے پاس لے چلو، میں نے نہیں پڑھنا‘‘ میں نے کہا۔ ابّو جی کے آنکھوں میں آنسو ائے اور مجھے اٹھا کر گلے لگایا۔ ’’ کیا کروں میرے بیٹے میرا جی چاہتا ہے تمھیں اپنے بدن کا گوشت لا کر دوں مگر کیا کروں۔۔۔۔۔۔۔۔ بے بس ہوں ‘‘ اس نے کہا۔ ایک لمحے کے لئے ہم دونوں بہت روئے اور پھر گاؤں کی طرف چل پڑے، اب مجھے دُنیا کی یہ حسین و جمیل لوگ اور یہ اونچے اونچے میناریں دھوکہ نظر آرہا تھا۔
[button color=”orange” size=”medium” link=”http://” icon=”” target=”false”]امین مشال[/button]