عکسِ خیال
جمال احسانی بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے ۔ اس صنف…

جمال احسانی بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے ۔ اس صنف میں محاورات کی برجستگی ، زبان کی پختگی اور باھمی ربط اُن کی غزل کا شعار ھے۔
وہ لوگ میرے , بہت پیار کرنے والے تھے
گزر گئے ھیں ، جو موسم گزرنے والے تھے
نئی رتوں میں ، دُکھوں کے بھی سلسلے ھیں نئے
وہ زخم تازہ ھُوئے ھیں ، جو بھرنے والے تھے
یہ کس مقام پہ سُوجھی ، تجھے بچھڑنے کی
کہ اب تو جا کے کہیں دن ، سنورنے والے تھے
ھزار مجھ سے , وہ پیمانِ وصل کرتا رھا
پر اُس کے طور طریقے ، مُکرنے والے تھے
تمہیں تو فخر تھا ، شیرازہ بندیٔ جاں پر
ھمارا کیا ھے ، کہ ھم تو بکھرنے والے تھے
تمام رات نہایا تھا ، شہر بارش میں
وہ رنگ اُتر ھی گئے ، جو اُترنے والے تھے
اُس ایک چھوٹے سے قصبے پہ ، ریل ٹھہری نہیں
وھاں بھی چند مسافر ، اُترنے والے تھے
”جمال احسانی“
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house