عکسِ خیال
پیش کرتی ھے ، عجب حُسن کا معیار غزل لے اُڑی ھے تیر…
پیش کرتی ھے ، عجب حُسن کا معیار غزل
لے اُڑی ھے تیرا لہجہ ، تیری گُفتار غزل
لے اُڑی ھے تیرا لہجہ ، تیری گُفتار غزل
دو دھڑکتے ھُوئے دل ، یوں دھڑک اُٹھّے ایک ساتھ
جیسے مِل جُل کے ، بنا دیتے ھیں اشعار غزل
کوئی شیریں سخن آیا بھی ، گیا بھی لیکن
گنگناتے ھیں ابھی تک در و دیوار غزل
میں تو آیا تھا یہاں ، چَین کی سانسیں لینے
چھیڑ دی کس نے سرِ دامنِ کہسار غزل؟؟
مریمِ شعر پہ ھیں ، اھلِ ھوس کی نظریں
فتنۂ وقت سے ھے ، بر سرِ پیکار غزل
گھر کے بھیدی نے تو ، ڈھائی ھے قیامت شبنم
کر گئی ھے مجھے رُسوا سرِ بازار غزل
"شبنم رُومانی”
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house