عکسِ خیال
سقوطِ ڈھاکہ کی خبر سُن کر نصیر ترابی کی آنکھیں آنس…

سقوطِ ڈھاکہ کی خبر سُن کر نصیر ترابی کی آنکھیں آنسوؤں سے بَھر گئیں اور بے اختیار اِن اشعار نے غزل کی شکل لے لی۔
وہ ھمسفر تھا مگر اُس سے , ھم نوائی نہ تھی
کہ دُھوپ چھاؤں کا عالم رھا , جدائی نہ تھی
محبتوں کا سفر ، اِس طرح بھی گزرا تھا
شِکستہ دل تھے مسافر , شِکستہ پائی نہ تھی
عداوتیں تھیں ، تغافل تھا ، رَنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی
بچھڑتے وقت اُن آنکھوں میں تھی ، ھماری غزل
غزل بھی وہ ، جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی
کسے پکار رھا تھا , وہ ڈوبتا ھُوا دن
سدا تو آئی تھی لیکن , کوئی دُھائی نہ تھی
عجیب ھوتی ھے , راہِ سُخن بھی دیکھ ، نصیر
وھاں بھی آ گئے آخر ، جہاں رَسائی نہ تھی
”نصیر تُرّابی“
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house