“کھلونا تو نہیں ہوں میں” کی شاعرہ نیل احمد کا انٹرویو
“کھلونا تو نہیں ہوں میں” کی شاعرہ نیل احمد کا انٹرویو
تفکر – آپ کا پورا نام؟
نیل احمد۔۔ نیل احمد
تفکر – قلمی نام؟
نیل احمد۔۔ نیل احمد
تفکر – کہاں اور کب پیدا ہوئے؟
نیل احمد۔۔کراچی مارچ 30, 1987
تفکر – تعلیمی قابلیت؟
نیل احمد۔۔ ایم اے فلسفہ (گولڈ میڈلسٹ) اور ایم بی اے (مارکیٹنگ)شعبہ اردو میں ایم اے اورایم فل،پی- ایچ-ڈی کا ارادہ رکھتی ہوں
تفکر – ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟
نیل احمد۔۔ابتدائی تعلیم گورمنٹ اسکول اور کالج سے حاصل کی
تفکر – اعلی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟
نیل احمد۔۔اعلی تعلیم گورمنٹ یونیورسٹیز سے حاصل کی
تفکر – پیشہ؟
نیل احمد۔۔تعلیمی سرگرمیوں سے وابستہ ہوں اور پیشے سے فیشن ڈیزائینر اور ماہر لباس و انداز ہوں اور اسی حوالے سے پرسنل گرومنگ اور ڈریسنگ ایٹیکیٹس کے ورک شاپ تعلیمی اور پیشہ ورانہ اداروں میں کرواتی ہوں اور لوگوں کی شخصیت میں اعتماد کے گر سکھاتی ہوں
تفکر –ادبی سفر کاآغاز کب ہوا؟
نیل احمد۔۔میرا ادبی سفر بہت کم عمری میں ہی شروع ہو گیا تھا لیکن ادبی منظر نامے میں 2012 میں قدم رکھا میرا ادبی سفر 2012 میں شروع ہوا ہے۔کتابیں پڑھنے کا خاص کر شاعری کی کتابیں پڑھنے کا ہمیشہ ہی شوق رہا اسی لیے خود بھی شعر کہنے لگی
میرا پہلا شعر ۔
سارے جذبے تیری چاہت کے دکھائی دیتے
کاش،آنکھوں میں کہیں دل بھی ڈھڑکتا ہوتا
نیل احمد
تفکر – آپ نظم یا غزل میں کس سے متاثر ہوئے؟
نیل احمد۔۔شاعری کی دونوں اصناف اپنی اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں۔مگر میں نظم کی شاعرہ ہوں اور نظم ہی پسندیدہ ہے۔نظم میں قافیہ ردیف کی پابندی نہیں ہوتی۔نظم میں شعروں میں ربط ہوتا ہے لہذ ا مجھے اپنے کام میں مزا آتا ہے
تفکر – ادب کی کون سی صنف زیادہ پسند ہے؟
نیل احمد۔۔شاعری اور افسانہ
تفکر – ادب کی کس صنف میں زیادہ کام کیا؟
نیل احمد۔۔شاعری
تفکر – اب تک کتنی تصانیف شائع ہو چکی ہیں؟
نیل احمد۔۔میں اپنی شاعری کی پہلی کتاب جلد لاؤں گی انشا اللہ
تفکر – ازدواجی حیثیت؟
نیل احمد۔۔غیر شادی شدہ
تفکر – آج کل کہاں رہائش پذیر ہیں؟
نیل احمد۔۔کراچی،گلستان جوہر
تفکر – آپ کے خیال میں کسی قلم کار کا پہلا مقصد کیا ہونا چاہیے؟
نیل احمد۔۔میرا خیال ہے کہ کسی بھی قلم کار کا پہلا مقصد اپنی تحریر کے ذریعہ معاشرے کی اجتماعی محبت پروان چڑھانا اور سوچ میں تبدیلی پیدا کرنا ہے اور یہ مقصد مثبت ہونا چاہیے
تفکر – ادبی سفر کے دوران میں کوئی خوبصورت واقعہ؟
نیل احمد۔۔جی ہاں،وہ شام نہیں بھولوں گی جب میں نے افتخار عارف صاحب کے لیےایک شام کا اہتمام کراچی ڈیفنس میں کیا تھا اور اس کی تمام تر ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی تھی اور اللہ کا بہت شکر کہ تقریب نہایت کامیاب رہی تو افتخار انکل نے کامیاب تقریب سے خوش ہو کر مجھے اپنی بہت سی شاعری کی کتابیں بطور انعام دی تھیں ۔
تفکر – ادبی گروپ بندیوں اور مخالفت کا سامنا ہوا؟
نیل احمد۔۔جی ہاں،یہ تو ہماری روایت ہے کہ جس کسی کو آگے بڑھتا ہوا دیکھو اس کے لیے رکاوٹ پیدا کرو تو یہ صورتحال مجھے بھی درپیش ہے
تفکر – ادب کے حوالے سے حکومتی پالیسی سے مطمئن ہیں؟
نیل احمد۔۔مجھے تو کوئی مثبت پالیسی نظر نہیں آتی جبکہ یہ ادیب ہی ہیں جن کے وسیلے سے تہذیب آگے بڑھتی ہے اور انہی کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے۔کھبی میرے اختیار میں ہوا تو سب سے پہلے ادیبوں کے لیے کام کروں گی ۔
تفکر – اردو ادب سے وابستہ لوگوں کے لئیے کوئی پیغام؟
نیل احمد۔۔بس یہی کہنا چاہتی ہوں چونکہ ادب کا خاصہ جمالیات ہے اور اور ہر دور میں جمالیات کے اپنے انداز اور تقاضے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے ادب کے انداز اور تقاضے بھی تبدیل ہوتے ہیں مگر ادب ہر دور میں اپنی آب و تاب کے ساتھ زندہ رہا ہے اور رہے گا بالکل ایسے ہی اردو زبان کھبی اپنی وقعت نہیں کھوتی۔کتاب سے دوستی بہت سی الجھنوں اور بیماریوں سے دور رکھتی ہے۔شاعری روح کا سکون ہے اور روح کا سکون ہر انسان کے لیے ضروری ہے
تفکر – ہماری اس کاوش پر کچھ کہنا چاہیں گے؟
نیل احمد۔۔تفکر بےحد عمدہ کاوش ہے خاص کرنوجوان ادیبوں کو متعارف کروانے کی خوبصورت کوشش اور ادب سے لگاؤ رکھنے والوں کے لیے تعلیم اور معلومات کا خزانہ ہے
تفکر – پہچان شعر یا تحریر؟
نیل احمد۔۔
گڑیا
کھلونا تو نہیں ہوں میں
نا مٹی کا کوئی بت ہوں
کہ جب تم ہاتھ کو موڑو نہیں ہو گی مجھے تکلیف
کہ جب تم آنکھ کو پھوڑو تو چیخیں بھی نہ نکلیں گی
بنا سوچے
بنا دیکھے میری شادی کسی گڈے سے کر دو گے
میرے سر میں کسی بھی نام کا سندور بھر دو گے
مجھے مجھ سے بنا پوچھے مجھ ہی سے دور کر دو گے
سنو ، یہ جان لو تم بھی
سنو ، یہ جان لو تم بھی
مروت چھوڑ دی میں نے
جسے گڑیا سمھجتے تھے
وہ گڑیا توڑ دی میں نے
نیل احمد