کچھ نہ سمجھے خدا کرے جی میں آتا ہے کوئی تازہ محبت کر لیں رات اُن مرمریں ہاتھوں …

جی میں آتا ہے کوئی تازہ محبت کر لیں
رات اُن مرمریں ہاتھوں کی، لکیریں دیکھیں
اُس کے ماتھے پہ تقدس بھرے بوسے دے کر
اُس کی پلکوں پہ سجے خواب کو تعبیر کریں
کچھ نئے شکوے، ادائیں نئی تحریر کریں
ہوں نئی طرز کے جھگڑے، ہوں الگ پیار کے ڈھنگ
نئی باتوں کے تاثر، نئے جذبات کے رنگ
جی میں آتا ہے کوئی تازہ محبت کر لیں
اُس کی عادات میں ڈھلتے ہوئے عادت بدلیں
اُس کی خاطر کہیں نفرت کہیں چاہت بدلیں
اس کے ہوتے ہوئے منزل کا سفر بدلے گا
جیت کا، ہار کا، ہر ایک ہُنر بدلے گا
جی میں آتا ہے نئی شوخ کے پہلو سے لگیں
جی میں آتا ہے کوئی تازہ محبت کر لیں
پھر نئی زلف کے سائے میں گزاریں راتیں
پھر نئی آنکھ میں معصوم سے پیماں باندھیں
پھر نیا جسم نئی خُو، نئے انداز کے گیت
پھر نئی چال پہ غزلیں کہیں، نظمیں لکھیں
پھر نئے ہونٹوں کو رُخسار کو تصویر کریں
جسم کے زاویے جدت میں بھگو کر دیکھیں
جی میں آتا ہے کوئی تازہ محبت کر لیں
روح میں اُترے کسی تازہ محبت کی پُھوار
وہ مگر تُو، وہ مگر تُو، وہ مگر تُو مِرے یار
وصی شاہ