دل نے چاہا تھا جسے اپنے سہارے کی طرح غم اسی شخص…
دل نے چاہا تھا جسے اپنے سہارے کی طرح
غم اسی شخص کا بھڑکا ہے شرارے کی طرح
تیرا احسان نہ بھولوں گا غمِ یار ، کہ تُو
روز سجتا ہے مِری آنکھ میں تارے کی طرح
کتنے الہام کے رنگوں سے رنگا ہے چہرہ
جس کو پڑھتا ہوں میں قرآن کے پارے کی طرح
شعلہ لپکا ہے ترے حُسن کا ایسے بھی کبھی
شعر میرے بھی ہوئے شوخ انگارے کی طرح
اک نشاں ریت پہ دیکھا تھا مسلسل بنتے
مرتے لمحوں میں کہیں دور کنارے کی طرح
گدگداتا ہے تری یاد کا موسم دل کو
کھلکھلاتے ہوئے پھولوں کے نظارے کی طرح
وصل کے پل بھی بجھی راکھ کی صورت ٹھہرے
سردمہری سے کئے ایک اِشارے کی طرح
(اویس الحسن)
المرسل :-: ابوالحسن علی ندوی