یادِ ماضی ———- اکثر شبِ تنہائی م…
یادِ ماضی
———-
اکثر شبِ تنہائی میں
کچھ دیر پہلے نیند سے
گذری ہوئی دلچسپیاں
بیتے ہوئے دن عیش کے
بنتے ہیں شمعِ زندگی
اور ڈالتے ہیں روشنی
میرے دلِ صد چاک پر
وہ بچپن اور وہ سادگی
وہ رونا اور ہنسنا کبھی
پھر وہ جوانی کے مزے
وہ دل لگی، وہ قہقہے
وہ عیش وہ مہر و وفا
وہ وعدہ اور وہ شکریہ
وہ لذتِ بزمِ طرب!
یاد آتی ہیں ایک ایک سب
دل کا کنول جو روز و شب
رہتا شگفتہ تھا سو اب
اُس کا یہ ابتر حال ہے
ایک سبزۃ پامال پے
اک پھول کمہلایا ہوا
سُوکھا ہوا، بکھرا ہوا
رَوندا پڑا ہے خاک پر
یوں ہی شبِ تنہائی میں
کچھ دیر پہلے نیند سے
بیتی ہوئی ناکامیاں
گذرے ہوئے دن رنج کے
بنتے ہیں شمعِ زندگی
اور ڈالتے ہیں روشنی!
اُن حسرتوں کی قبر پر
جو آرزؤئیں پہلے تھیں
پھر غم سے حسرت بن گئیں
غم دوست کے فوت کا
ان کی جوانا موت کا!
لے دیکھ شیشے میں مرے
اُن حسرتوں کا خون ہے
جو گردشِ ایام سے!
یا قسمتِ ناکام سے!
یا عیشِ غم انجام سے
مرگِ بُت گلفام سے!
سینے میں میری مر گئیں
کس طرح پاؤں میں حزیں
قابو دلِ بے صبر پر؟
جب آہ ان احباب کو
میں یاد کر اُٹھتا ہوں جو
یو مجھ سے پہلے چل دیئے
جس طرح طائر باغ کے
یا جیسے پھول اور پتیاں
گر جائیں سب قبل از خزاں
اور خالی رہ جائے شجر!
اس وقت تنہائی مری
بن کر مجسم بے کسی
کر دیتی ہے پیش نظر
ہو حق سا ایک ویران گھر
برباد جس کو چھوڑ کر
سب بسنے والے چل دیئے
ٹوٹے کواڑ اور کھڑکیاں
چھت کے ٹپکنے کے نشاں
پرنالے ہیں، روزن نہیں
یہ ہال ہے آنگن نہیں!
پردے نہیں، چلمن نہیں
اک شمع تک روشن نہیں
وہ خانۂ خالی ہے دل
میرے سوا جس میں کبھی
جھانکے نہ بھولے سے کوئی
پوچھے نہ جس کو دیو بھی
اجڑا ہوا ویران گھر!
یونہی شبِ تنہائی میں
کچھ دیر پہلے نیند سے
بیتی ہوئی ناکامیاں
گذرے ہوئے دن رنج کے
بنتے ہیں شمعِ زندگی
اور ڈالتے ہیں روشنی
میرے دلِ صد چاک پر!
————————–
شاعر: طامس مور
(آئرش شاعر: پیدائش 28 مئی 1779ء – وفات: 25 فروری 1852ء)
اردو ترجمہ: نادر کاکوروی
حوالہ:میرا جی کی کتاب: مشرق و مغرب کے نغمے (صفحہ نمبر 92-94)
نوٹ: 1815ء میں مور نے ایک مجموعۂ نظم شائع کیا جس کا عنوان تھا "قومی دھنیں" تھا۔ اس میں یورپ کے مختلف ملکوں کی مقبول دھنوں کے مطابق گیت لکھے گئے تھے۔ اُردو میں مور کی نظموں کے جو اچھے ترجمے نادر کاکوروی نے شائع کیے تھے، اُن میں بھی ایک نظم اسی سلسلے کی تھی۔ یہ رُوسی دھن پر تھی۔ (میرا جی)
بشکریہ
https://www.facebook.com/groups/1876886402541884/permalink/2078967902333732