مہربان ہو جائے گا وہ بے سبب ہو جائے گا جب کبھی حک…
مہربان ہو جائے گا وہ بے سبب ہو جائے گا
جب کبھی حکم خدا ہوگا تو سب ہو جائے گا
ڈاکٹر اسلم فرخی کا یومِ وفات
June 15, 2016
ڈاکٹراسلم فرخی صاحب 23 اکتوبر 1923ء کو لکھنؤ ہندوستان میں پیدا ہوئے، ان کا سابق وطن فتح گڑھ، ضلع فرخ آباد تھا۔ انھوں نے ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جو صدیوں سے علم و ادب کا گہوارہ تھا۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد وہ درس و تدریس سے منسلک ہو گئے۔ فرخی صاحب نے سندھ مسلم کالج کراچی، سینٹرل گورنمنٹ کالج کراچی اور جامعہ کراچی میں اردو کے استاد کے فرائض انجام دیے۔ جامعہ کراچی میں انھوں نے ناظم شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور جامعہ کراچی کے رجسٹراربھی رہے۔ انہوں نے پی ایچ۔ ڈی اور ایم فل کے متعدد مقالوں کی نگرانی کے فرائض انجام دیے۔
انھوں نے ریڈیو کے لیے فیچر، ڈرامے اور تقریریں لکھیں۔
انھوں نے ادبی زندگی کا آغاز شاعری سے کیا، غزلیں بھی لکھیں اور نظمیں بھی مگرخود کو کبھی شاعر کی حیثیت سے متعارف نہیں کروایا ان کا کہنا تھا کہ نہ شاعری میری شناخت بنی اور نہ تحقیق۔ یہاں ان کی ایک غزل درج ذیل ہے جس سے بحیثیت شاعر ان کی ادبی حیثیت کا بہ خوبی اندازی کیا جا سکتا ہے۔
..
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں اُجالوں کا سماں ہے
ہیں صبح کے آثار مگر صبح کہاں ہے
===
آگ سی لگ رہی ہے سینے میں
اب مزا کچھ نہیں ہے جینے میں
آخری کشمکش ہے یہ شاید
موج دریا میں اور سفینے میں
زندگی یوں گزر گئی جیسے
لڑکھڑاتا ہو کوئی زینے میں
دل کا احوال پو چھتے کیا ہو
خاک اڑتی ہے آبگینے میں
کتنے ساون گزر گئے لیکن
کوئی آیا نہ اس مہینے میں
سارے دل ایک سے نہیں ہوتے
فرق ہے کنکر اور نگینے میں
زندگی کی سعادتیں اسلم
مل گئیں سب مجھے مدینے میں