کب مرے یارب، بہ عنوان ہنر کہتا ہوں میں نعت جب کہت…
کب مرے یارب، بہ عنوان ہنر کہتا ہوں میں
نعت جب کہتا ہوں تیرے حکم پر کہتا ہوں میں
حکم تیرا ہے کروں مدحِ نبیؐ میں تیرے بعد
تو ہے سب کچھ، اور انہیں خیر البشر کہتا ہوں میں
اُنؐ کے ذکرِ خیر پر لازم ہے آنکھوں کا وضو
جو کہوں اُن کے لئے با چشمِ تر کہتا ہوں میں
رفتہ رفتہ کس طرح پہنچا میں اُنؐ کے پاؤں تک
سجدہ سجدہ اپنی رودادِ سفر کہتا ہوں میں
مانتا ہے کر کے بند آنکھیں جو احکامِ رسولؐ
صرف ایسے شخص کو اہلِ نظر کہتا ہوں میں
اے خدا یہ بھی مجھے تیرے نبیؐ کی دین ہے
بات جو کہتا ہوں بے خوف و خطر کہتا ہوں میں
میں ہوں دربارِ محمدﷺ کا قصیدہ خواں قتیلؔ
اس لئے اپنے سخن کو معتبر کہتا ہوں میں
(قتیل شفائی)
المرسل :-: ابوالحسن علی ندوی