~ فِراق ~ تُمہیں مُشکل سے چھوڑ چُکا تھا لیکن لا…
~ فِراق ~
تُمہیں مُشکل سے چھوڑ چُکا تھا
لیکن لاوے کی طرح
تُم مرے اندر سمائی ہو
کانپتے ہوئے،
مُنتشر،
میرے وجود سے آلودہ،
مُحبت سے سرشار،
تُمھاری سیراب آنکھیں
ڈوبتی نظر آتی ہیں
میرے اُس آبِ حیات میں
جو بنا رُکے میں تُجھ میں بہا چُکا ہوں
جانِ من!
ہم پیاسے تھے
سو ایک دوسرے کا
سارا پانی اور لہو پی لیا
جانِ من !
ہم بھوکے تھے
سو ایک دوسرے کو نوچ ڈالا
ہماری زُبانیں شعلے لئے تھیں
تب ہی تو ہمارے زخم بھی
آگ کی تپش دینے لگے
لیکن میرا انتظار کرنا
میرے لئے
اپنی مٹھاس بچا کے رکھنا
اب کی بار میں
تُمھیں اک کھِلتا گُلاب دے جاوں گا۔۔
شاعر : پابلو نیرودا
ترُجمہ : نودخان
~ Abscence ~
I have scarcely left you
When you go in me, crystalline,
Or trembling,
Or uneasy, wounded by me
Or overwhelmed with love, as
when your eyes
Close upon the gift of life
That without cease I give you.
My love,
We have found each other
Thirsty and we have
Drunk up all the water and the
Blood,
We found each other
Hungry
And we bit each other
As fire bites,
Leaving wounds in us.
But wait for me,
Keep for me your sweetness.
I will give you too
A rose.
By Pablo Neruda
بشکریہ
https://www.facebook.com/groups/1876886402541884/permalink/2787870274776821