” مجھے بھول جاؤ ” چلو یوں سہی میرا دل، دل نہیں تھ…
” مجھے بھول جاؤ “
چلو یوں سہی میرا دل، دل نہیں تھا
وفا کا لہو اس میں شامل نہیں تھا
یہ سچی محبت کا حامل نہیں تھا
تمہاری پرستش کے قابل نہیں تھا
یہ بہتر ہے اب تم مجھے بھول جاؤ
غضب کی تھی اُف وہ ملاقات پہلی
جب اک کم زباں سے تھی کی بات پہلی
وہ ہلکی سی بوندیں وہ برسات پہلی
خدا جانے کیسی تھی وہ رات پہلی
یہ بہتر ہے اب تم مجھے بھول جاؤ
(م حسن لطیفی)
المرسل :-: ابوالحسن علی ندوی
[ad_2]