( غیر مطبوعہ ) لگا ہے دل میں کیسا شوق کا میلا ، …
( غیر مطبوعہ )
لگا ہے دل میں کیسا شوق کا میلا ، نمی دانم
نہ جانے کر کے بیٹھا آرزو کیا کیا ،. نمی دانم
جھلستی دھوپ میں یوں ہی بھٹکتا پھر رہا ہوں میں
ملے گا کب مجھے اُس زلف کا سایہ ،. نمی دانم
وہ ظالم دوُر رہ کر ہی سدا تڑپاتا رہتا ہے
مجھے رکھّے وہ جانے کب تلک تنہا ،. نمی دانم
مجھے تو عشق کی دنیا ہی کا بس علم ہے یارو!!
اگر اس کے علاوہ ہے کوئی دنیا ، نمی دانم
گھٹاؤں جیسی زلفیں اور پریوں سا حسیں پیکرِ
نشہ بن کر مِری ہستی پہ کب چھایا ، نمی دانم
میں بس آنکھوں سے پی کر ہی بہت مسروُر رہتا ہوں
پیالہ کیا ہے ، کیا ہے ساغر و مینا ،. نمی دانم
خُمارِؔ دل شکستہ کب تلک پیاسا رہے یوں ہی
کرم فرمائے گا کب وہ ستم آرا ، نمی دانم
(سلیمان خُمار)
— with Suleman Khumar.