( غیـــر مطبــوعــہ ) ہر نفَس ہم نفَساں' ی…
( غیـــر مطبــوعــہ )
ہر نفَس ہم نفَساں' یاد بہت آتے ہیں
وہ مِرے دشمنِ جاں ' یاد بہت آتے ہیں
گرچہ مدّت ہوئی' مجھ سے وہ گلی چھوٹ گئی
وہ مکیں اور مکاں ' یاد بہت آتے ہیں
چھوڑ آئے تھے جنھیں شوقِ سفر میں پیچھے
اے مِری عمرِ رواں! یاد بہت آتے ہیں
دل ہتھیلی پہ لئے پھرتے تھے اپنی سارے
اب بھی وہ دل زَدَگاں 'یاد بہت آتے ہیں
یاد اُن کی کسی خوش بُو کی طرح رہتی ہے
میری سانسوں میں رواں' یاد بہت آتے ہیں
بارشِ سنگِ ملامت جو کہیں ہوتی ہے
وہ مِرے شیشہ گراں' یاد بہت آتے ہیں
جب بھی بیمارئِ دل زور پکڑتی ہے ذرا
پھر مجھے چارہ گراں ' یاد بہت آتے ہیں
رفتگاں سے بھی ملاقات کی صورت ہو کوئی
باپ میرا ۔ ۔ مِری ماں' یاد بہت آتے ہیں
وہ جو ہوتے تھے ہمیں جان سے پیارے عُظمٰیؔ !
اب وہ رہتے ہیں کہاں' یاد بہت آتے ہیں
( عُظــمٰیؔ محمـــود )