اس زمیں، آسمان سے پہلے : ڈاکٹر عمرانہ مشتاق
اس زمیں، آسمان سے پہلے
جانے کیا تھا جہان سے پہلے
ہو رہے تھے رہا سبھی مجرم
یہاں میرے بیان سے پہلے
جانے کیا پڑھ کے پھونکتے ہو تم
جان جاتی ہے جان سے پہلے
میرے رستے میں روز پڑتے ہیں
دشت و دریا چٹان سے پہلے
وہ مرے سامنے چلا آئے
میرے وہم و گمان سے پہلے
زندگی میں تو دینا پڑتا ہے
امتحاں، امتحان سے پہلے
خاک جانے کہاں تھی عمرؔانہ
آخر اس خاک دان سے پہلے
تبصرے بند ہیں، لیکن فورم کے قوائد اور لحاظ کھلے ہیں.