( غیــر مطبــوعــہ ) پھر زمیں سے فلک تک گیا راستہ…
پھر زمیں سے فلک تک گیا راستہ
میرا پہلا ســــفر دوســـــرا راستہ
اُس نے رستوں پہ جب ساتھ رکّھے قدم
پھر تو جیسـے ہَـوا میں اُڑا راستہ
مَیں چٹانوں سے جب لڑ گئی’ دوستو !!
مجھ پہ ہـوتا گیــا پھر فِــــدا راستہ
مجھ کو درکار تھی دائمـی زندگی
میں نے ہنس کر چُنا کـربلا راستہ
پھر سے ہونے لگی ہے بَہ حال آستیں
دوســتوں پر کُھلے گا نیــا راستہ
مجھ پہ ایسے کرم بھی جہاں نے کئے
میری منزل پہ لکّھــا گیـــا راستہ
سنگ وَحشت لئے شام سڑکوں پہ کی
مجھ کو زخموں پہ مرہم لـگا راستہ
مجھ کو آواز دیتی رہیں وَحشــتیں
بن گیا حوصـــلـہ پھر مِــرا راستہ
( مقـدؔس ؔ ملَکـــــــ )