احمد فرازؔ ۔ چاند رُکتا ہے، نہ آتی ہے صبا زنداں کی…
۔
چاند رُکتا ہے، نہ آتی ہے صبا زنداں کی پاس
کون لے جائے مرے نالے، مرے جاناں کے پاس
اب بجز ترکِ وفا، کوئی خیال آتا نہیں
اب کوئی حِیلہ نہیں شاید دِلِ ناداں کے پاس
چند یادیں نوحہ گر ہیں خیمۂ دِل کے قریب
چند تصویریں جھلکتی ہیں صفِ مژگاں کے پاس
شہر والےسب امیرِ شہر کی مجلس میں ہیں
کون آئے گا غریبِ شہرِ ناپُرساں کے پاس
لوگ کیوں کرتے ہیں اب چارہ گری کے تذکرے!
اب بجز حرفِ تسلّی، کیا ہے غم خواروں کے پاس
احمد فرازؔ