( غیــر مطبــوعــہ ) خــــریــد کــر جو پــرندے ا…
خــــریــد کــر جو پــرندے اُڑائے جاتے ہیں
ہمارے شہر میں کثرت سے پائے جاتے ہیں
میں دیکھ آیا ہوں اِک ایسا کارخـــانہ ‘ جہاں
چـــراغ توڑ کـے سُــــورج بنائے جاتے ہیں
یہ کون لوگـــــ ہیں ؟ پہلے کبھی نہيں دیکھے
جو کھیــنچ تان کے منظر پہ لائے جاتے ہیں
اے آسماں ! تجھے اُن کی خبر بھی ہے کہ نہيں
جو دن دیہاڑے زمیں سے اُٹھــائے جاتے ہیں
یہ ساری فِــلم ہی اچّھـی طـــرح بنی ہوئی ہے
مگر جو سِِــین اچــانکــــــ دِکھــائے جاتے ہیں
میں اِس لیے بھی سَــمُندر سے خوف کھاتا ہوں
مجھـے نصـــاب میں دریـا پڑھائے جاتے ہیں
کہیں مِلیں گے تو پھر جان جاؤ گے’ عـامـیؔ !
ہـم ایسـے ہیـں نہيـں ‘ جیسـے بتائے جاتے ہیں
( عِمـــران عــامــیؔ )