( غیــر مطبــوعــہ ) تم کون ہوتے ہو ! چُھـری کان…
تم کون ہوتے ہو !
چُھـری کانٹے کے کلچر کی کتھا
پنج منزلہ برگر تک آ پہنچی
اک ایسی صورتِ راتب
کہ حیوانی کشاکش کا تماشا بے ٹکٹ دیکھے
مگر تم ہو کہ نا انسانیت کی ہر ادا پر
بند آنکھوں صاد کرنے کو
ثقافت کا ترقّی یافتہ مظہِـر سمَجھتے ہو
تمھارے خال و خد
بے شک ہماری ہی طرح کے ہیں
مگر تم کب ہمارے ہو
اگر ُاستاد نُصرتؔ
بے وَقـر ‘ بے تہہ ، برہنہ پوپ کے پَھنیـر کو
پاکیزہ سُــروں سے کِیــلنے کا دَم نہ کرتا
تو نہ جانے
تم یہاں پر کیا سے کیا کُھل کھیـلتے
کن کن بھیانک اور ممنوعـہ گپھاؤں سَمت
اپنی کشتیِ فن ٹھیـلتے
جھوٹی عوامیّت کے جعــلی نام پر
دن رات جو نقّالیـاں کرتے ہو
ذوقِ خَلق کو منڈی معِیشت کے لئے
چــارہ بنانے میں لگے رہتے ہو
اس سے تو
ہمارے سادہ دل مدحت ســراؤں کی
مَحبّت اور عقیدت سے بھری
سَـر مستیوں کے رنگ بہتر ہیں
کہ یہ سارے کے سارے
ان کے اپنے ذہن کی جودت ہیں
خود ایجاد کردہ ہیں
کسی عریاں ڈرِل ، بے ہنگم و بے مغز
حرف و صَوت کا چَربہ نہیں ہیں
( جــلیــل عــالـیؔ )