حکايتِ سعدی ترجمہ: لوگوں نے ایک عالم سے پوچھا ا…
ترجمہ:
لوگوں نے ایک عالم سے پوچھا اگر کوئی شخص کسی حسین کے ساتھ تنہائی میں بیٹھاہوا ہو اور دروازے بند ہوں اور نگہبان سوۓ ہوۓ ہوں نفس طالب اور شہوت غالب ہو۔ جیساکہ ایک عرب کہتا ہے کھجوریں پکی ہوئی ہیں اور نگہبان روکنے والا نہیں۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ آدمی پرہیزگاری کی طاقت سے سلامت رہے یعنی حسینوں کے فتنہ سے بچا رہے۔ اس عالم نے جواب دیا کہ اگر حسینوں سے بچا بھی رہے تب بھی برا کہنے والوں کی لعنت و ملامت سے نہیں بچ سکتا۔
اگر انسان اپنے نفس کی برائی سے بچا بھی رہا تو وہ پرہیزگاری کا دعوی کرنے والوں کی بد گمانی سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر خدا تعالی کے فضل و کرم سے نفس کی شرارت سے بچ بھی جاۓ تب بھی دشمنوں، حاسدوں کی زبان سے نہیں بچ سکتا۔
شعر:
شاید پس کارِ خویشتن بنشستن
لیکن نتواں زبان مردم بستن
یہ ہو سکتا ہے کہ آدمی اپنے ترک کر دے لیکن لوگوں کی زبانیں بند نہیں کر سکتا۔
فائدہ:
حسینوں کی صحبت سے پرہیز کرنا چاہیے اس لیے کہ نفس کی شرارتوں محفوظ رہنا اولاً مشکل ہے۔ اور اگر نفس کی برائیوں سے خدا کے فضل سے بچ بھی جاۓ تو لوگوں کی زبانیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
المرسل: محمد بنیامین کیلانی
بشکریہ
حکايتِ سعدی ترجمہ:لوگوں نے ایک عالم سے پوچھا اگر کوئی شخص کسی حسین کے ساتھ تنہائی میں بیٹھاہوا ہو اور دروازے بند ہوں…
Posted by محمد بنیامین کیلانی on Sunday, February 4, 2018