( غیر مطبوعہ ) کیا مِثل. مُرغ. باد نُما ‘ سانس ل…
کیا مِثل. مُرغ. باد نُما ‘ سانس لیجیے
جب دل ہی بُجھ گیا ہو تو ‘ کیا سانس لیجیے
اُس جان. بزم ِ خوش نفَساں سے مِل آئے آپ
اب میرے پاس آ کے ‘ ذرا سانس لیجیے
بُوے ِحنا نہیں’ نہ سہی ۔۔۔ بُوے خوں سہی
کیسے فَضا سے ہو کے جُدا ‘ سانس لیجیے
ایسا نہ ہو کہ مَحبس. فرصت ہی گِر پڑے
کوئی نہیں ہے کام تو کیا ‘ سانس لیجیے
جانے کہاں کہاں سے گذرنا پڑے ہمیں
صبح. سفر ہے مثل. صبا ‘ سانس لیجیے
( لیاقت علی عاصِمؔ )