نظم “ہجر کی راکھ اور وصال کے پُھول” فیض احمد فیض…
“ہجر کی راکھ اور وصال کے پُھول”
فیض احمد فیضؔ
۔
آج پھر درد و غم کے دھاگے میں
ہم پرو کر ترے خیال کے پُھول
ترکِ الفت کے دشت سے چُن کر
آشنائی کے ماہ و سال کے پُھول
تیری دہلیز پر سجا آئے
پھر تری یاد پر چڑھا آئے
باندھ کر آرزُو کے پلے میں
ہجر کی راکھ اور وصال کے پُھول
۔
فیض احمد فیضؔ