( غیــر مطبــوعــہ ) خواب کو جیل ہوچکی زندگی آ…
خواب کو جیل ہوچکی
زندگی
آگ کا ایک کھیل ہوچکی ہے
جہاں سے زخم کے لئے
راکھ لی جا رہی ہے
بندگی
زمین و آسمان کی حدوں کا
میل ہوچکی ہے
جہاں سے کائنات کا
خطّ ِ استواؑ شروع ہوجانا چاہیے
شاعری
حروف کی رکھیل ہوچکی ہے
جسے شعور کی ضرورتوں کے مطابق
استعمال کیاجارہا ہے
خواب کو
آنکھ کی جیل ہوچکی ہے
جہاں وہ اگلی اور پھر اگلی
پیشی کے انتظار میں
آنسوؤں کے ساتھ جھڑتے جھڑتے
اپنے انت کا انتظار کر رہے ہیں
( ثروَتؔ زہرا )