بشیر بدر . راکھ اُڑتی ہے اب ہلالوں پر دُھوپ تھی سی…
.
راکھ اُڑتی ہے اب ہلالوں پر
دُھوپ تھی سیب جیسے گالوں پر
آگ محفوظ رکھیے سینے میں
برف جمنے لگی ہے بالوں پر
پیس کر کس نے لیپ دی ہلدی
سبز موسم کے سُرخ گالوں پر
پیڑ تو کٹ چُکا، کہاں ہوں گے
جو چہکتے بہت تھے ڈالوں پر
تم بھی بِک جاؤگے ہماری طرح
ایک دن چار چھ نوالوں پر
جنگلی لڑکیوں نے جنگل میں
پُھول کاڑھے ہیں سبز شالوں پر
ناف میں پھُول، ران پر مچھلی
تتلیاں سو رہی ہیں گالوں پر
صرف اِک خواب تھی جدید غزل
ناز کر ہم سے بےکمالوں پر
.
ڈاکٹر بشیر بدرؔ