سلیمؔ کوثر . تم نے سچ بولنے کی جرأت کی یہ بھی توہی…
.
تم نے سچ بولنے کی جرأت کی
یہ بھی توہین ہے عدالت کی
منزلیں راستوں کی دُھول ہُوئیں
پوُچھتے کیا ہو تم مسافت کی
اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے
جانے والوں نے کتنی عُجلت کی
میں جہاں قتل ہو رہا ہُوں، وہاں
میرے اجداد نے حکومت کی
پہلے مجھ سے جُدا ہُوا اور پھر
عکس نے آئینے سے ہجرت کی
میری آنکھوں پہ اُس نے ہاتھ رکھا
اور اِک خواب کی مہوُرت کی
اِتنا مشکل نہیں تجھے پانا
اِک گھڑی چاہیے ہے فرصت کی
ہم نے تو، خود سےاِنتقام لیا
تم نے کیا سوچ کر محبت کی
کون کس کے لیے تباہ ہُوا
کیا ضرُورت ہے اِس وضاحت کی
عشق جس سے نہ ہو سکا ، اُس نے
شاعری میں عجب سیاست کی
یاد آئی تو ہے شناخت، مگر!
اِنتہا ہو گئی ہے غفلت کی
ہم وہاں پہلے رہ چکے ہیں سلیمؔ
تم نے جس دِل میں اب سکونت کی
.
سلیؔم کوثر