بت گری مَیری نے گھنٹوں انتظار کیا۔ وہ یہ انتظار آ…
مَیری نے گھنٹوں انتظار کیا۔ وہ یہ انتظار آسانی سے کر سکتی تھی کیونکہ وہ ایک انڈین تھی اور ہر انڈین چیز ۔۔۔ خوشی اور فتح کے ڈانس، جنازے، شادیاں وغیرہ کے لئے صبر و برداشت چاہئے ہی ہوتی ہے۔ یہ آڈیشن انڈین نہیں تھا لیکن جب اسکا نام پکارا گیا تو وہ تیار تھی۔
”آپ کیا گایئں گی؟“ برطانوی مرد نے پوچھا۔
”پاٹسی کلائین“ اس نے جواب دیا۔
”چلیں سنتے ہیں“
اس نے ابھی پہلا شعر ہی گنگنایا تھا کہ اس مرد نے اسے مزید گانے سے روک دیا۔
”آپ شدید بری گائیگ ہیں ،“ اس نے کہا۔ ”آئندہ کبھی مت گائیے گا“
اسکو اندازہ تھا کہ یہ آڈیشن قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہوگا اور وہ کسی بھی شرمندگی کو سہنے کے لئے پہلے ہی سے تیار تھی۔
”لیکن میرے دوست، میرے موسیقی کے استاد، میری ماں، یہ سب کہتے ہیں کہ میں اچھا گاتی ہوں“۔
”انہوں نے تم سے جھوٹ بولا“
میری نے اپنی زندگی میں کتنے گانے گائے ہوں گے؟ اس سے کتنے جھوٹ بولے گئے ہوں گے؟ کیمرے کے سامنے میری کو اس تلخ حقیقت کا شدید احساس ہوا، وہ سٹیج کے پیچھے فنکاروں کے آرام والے کمرے کی طرف بھاگی اور اپنی ماں کی بانہوں میں جا کر رونے لگی۔
اس دنیا میں ہمیں جھوٹ کہنے والوں کا احترام کرنا چاہئے یا پھر ایسے شخص کی مانند زندگی گزاریں جسےکبھی محبت نہ ملی ہو ۔
Writer: Sherman Alexie
Country: United States
Translation: Zubair Faisal Abbasi
Book: Flash Fiction International
Page No. 84
بشکریہ
بت گریمَیری نے گھنٹوں انتظار کیا۔ وہ یہ انتظار آسانی سے کر سکتی تھی کیونکہ وہ ایک انڈین تھی اور ہر انڈین چیز ۔۔۔ خوشی…
Posted by Zubair Faisal Abbasi on Friday, January 5, 2018