( غیــر مطبُـوعـہ ) ہے آرزُو کہ ایسا کوئی سِلسلہ …
ہے آرزُو کہ ایسا کوئی سِلسلہ بنے
اُس خُوب رُو کے دل میں کچھ اپنی جگہ بنے
جیسے کہ چل رہی ہو تنی تار پر حیات
دل میں مدام خوف ۔۔ کہاں جانے کیا بنے
دانِش وَری تمام دھری کی دھری رہے
پھر کیا کسے مجال ‘ اگر دل پہ آ بنے
بس اُس کی اک نگاہ ِ تصرُّف کی دیر ہے
کُنج ِ بدن بھی رُوح کو حیرت سَرا بنے
رکھتا ہے ہر کسی کو وہ اپنے مقام پر
اپنے تئیں ہزار کوئی دیوتا بنے
اُتنی ہی لوگ اُس کی طرف داریاں کریں
جتنا تِری نگاہ میں کوئی بُرا بنے
جاتا ہے چھوڑ کر تو وہ جائے ہزار بار
آتے نہیں کسی کے ہمیں پانو دابنے
بس لفظ جوڑنے کا ہنر شاعری نہیں
اندر بھی حُسن ہو تو سخُن دل رُبا بنے
عــالـیؔ ! عجیب دُھند میں ڈوبی ہیں بستیاں
کیا جانے کس کو کس کی رفاقت سزا بنے
( جـلیـــل عــالـیؔ )