مترجم کا مختصر تعارف نمبر2 صغیر ملال (1992ء-1951…
صغیر ملال (1992ء-1951ء)
صغیر ملال 15 فروری 1951ء کوراولپنڈی کے قریب ایک گائوں میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بہت مختصر مگر بھرپور ادبی زندگی گزاری۔ ان سے ادبی حلقوں کو بہت سی توقعات وابستہ تھیں جو ان کی ناوقت موت کی وجہ سے ادھوری رہ گئیں۔صغیر ملال کے افسانوی مجموعے انگلیوں پر گنتی کا زمانہ، بے کار آمد، ناول آفرینش اور نابود، شعری مجموعہ اختلاف اور دنیا کی منتخب کہانیوں کا مجموعہ بیسویں صدی
کے شاہکار افسانے کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے تھے۔
26 جنوری 1992ء کو اردو کے معروف ادیب، شاعر اور مترجم صغیر ملال کراچی میں وفات پاگئے۔
ان کا ایک شعر ملاحظہ ہو:
اگر پڑ جائے عادت آپ اپنے ساتھ رہنے کی
یہ ساتھ ایسا ہے کہ انسان کو تنہا نہیں کرتا
عالمی ادب کے اردو تراجم کے فورم پر صغیرملال صاحب کا ترجمہ کردہ ایک افسانہ “بے گناہ” پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس افسانے کو پڑھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔
https://www.facebook.com/groups/1876886402541884/permalink/1884907871739737/
بشکریہ
مترجم کا مختصر تعارف نمبر2 صغیر ملال (1992ء-1951ء)صغیر ملال 15 فروری 1951ء کوراولپنڈی کے قریب ایک گائوں میں پیدا ہوئ…
Posted by Yasir Habib on Friday, November 25, 2016