سالِ نو . سالِ نو کی پہلی سحر کو چڑھتے سُورج کی …
.
سالِ نو کی پہلی سحر کو چڑھتے سُورج کی کِرنوں کے سائے میں
آؤ ہم اِک عہد کریں
وہ بازی پھر جیتیں جو ہم نے تخلیق کے دن ہاری تھی
اپنی کالی چونچ سے دھرتی کو کھودیں اوہام کی لاشیں دفن کریں
پھر صدیوں کے یخ بستہ تابوت کی تہ سے ایک ہیولیٰ اُٹھے
جو لمحوں ، گھڑیوں، دن اور راتوں کو جینے اور دھڑکنے
کے اسلوب سکھائے
سالِ نو کی پہلی سحر کو
ہم ذرّوں کے قالب میں پھر ایک نئی رعنائی بھر دیں
بیتے دنوں کا اِک لمحہ
روزِ ازل سے آنے والے لمحوں کی بُنیاد بنا ہے
آؤ ہم ان بنیادوں پر ہونے والی تعمیروں کو اپنے لہو سے زینت بخشیں
.
خالد شریف
[ad_2]