یوم پیدائش 27 دسمبر 1797 ۔ آگرہ دبیر الملک ۔ نجم…
27 دسمبر 1797 ۔ آگرہ
دبیر الملک ۔ نجم الدولہ ۔ نظام جنگ ۔ مرزا اسداللہ خان غالب
اردو زبان بلاشبہ جس شاعر پر فخر کر سکتی ہے اور جس کو عالمی ادب میں پیش کر سکتی ہے ، وہ غالب اور صرف غالب ہے ۔۔
غالب نے اپنی شاعری میں گہرے فلسفہ اور صوفیانہ نکات کو رومانوی پردے میں اس مہارت سے بیان کیا ہے کہ دوسرا کوئی ان کی دھول کو بھی نہیں پکڑ سکا ۔۔۔
اگرچہ غالب کی تمام زندگی مفلسی ، تنگدستی ، آلام و مصائب میں گزری لیکن اپنے غموں سے جس طرح غالب ہنستے کھیلتے گزرے اس کی جھلک ان کی شاعری اور خطوط دونوں میں نظر آتی ہے ۔۔۔۔ غالب کے یہاں گہرا طنز اور مزاح ملتا ہے ۔
غالب کے خطوط کو جتنی شہرت حاصل ہوئی وہ کسی اور کے حصہ میں نہیں آئی ۔۔۔ ان کے خطوط کے دو مجموعے ان کی زندگی ہی میں شائع ہو چکے تھے ایک ” عود ہندی ” اور دوسرا ” اردوئے معلیٰ ” ۔۔۔۔ ان خطوط میں غالب کی ذاتی زندگی ، اس زمانے کا رہن سہن کے علاوہ تاریخی واقعات بھی ملتے ہیں ۔۔۔۔ غالب نے اپنے خطوط کو مکالمہ بنا دیا ۔۔۔
شعر ہو یا نثر غالب نے ایک نئے اسلوب کو ایجاد کیا ۔۔۔۔
بقول مشتاق احمد یوسفی ، غالب واحد شاعر ہے جو سمجھ نہ آئے تو دگنا مزہ دیتا ہے ۔۔۔
آج ایک صدی سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی غالب اپنے پورے قد و قامت سے کھڑے ہیں ۔۔ اردو کے تمام ادیب و نقاد ان کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں ۔۔۔
شاعری سے کسی کو رغبت ہو نہ ہو ، عام ان پڑھ آدمی بھی کسی شاعر کو نہ جانتا ہو لیکن غالب کو ضرور جانتا ہے ۔۔۔۔۔۔
بشکریہ
یوم پیدائش 27 دسمبر 1797 ۔ آگرہ دبیر الملک ۔ نجم الدولہ ۔ نظام جنگ ۔ مرزا اسداللہ خان غالب اردو زبان بلاشبہ جس شاعر پ…
Posted by Asif Jilani on Tuesday, December 26, 2017