ظہور نظر کی پیدائش Aug 22, 1923 آج 22 اگست اردو …
Aug 22, 1923
آج 22 اگست اردو ادب کے خوبصورت شاعر ، صحافی ، ڈرامہ نگار اور ادیب ظہور نظر کا جنم دن ھے ۔
ظہور نظر صاحب اردو غزل و نظم کے باکمال شاعر تھے ۔ آپ کی پیدائش ساھیوال پولیس لائینز مین 22 اگست 1923ء کو ھوئی ۔ آپ کا اصل نام ملک ظہور احمد تھا ، اور آپ کے والد کا نام ملک حبیب احمد تھا ۔
اقبال ھوٹل لدھیانہ والے سے قربت بڑھی تو اس نے اپنے پاس اسسٹنٹ منیجر کے طور پر ملازم رکھ لیا اجلد ھی وہ اقبال ھوٹل کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے یہیں سے ظہور نظر کی پہچان لدھیانہ کے ادبی حلقوں سے ھوئی ۔
ساحر ، حافظ ، احمد ریاض ، اعجاز اکرم ، م حسن لطیفی تو روز کے آنے والے تھے ۔ کبھی کبھار کمانڈر انور ، انشاء اور گوپال متل بھی آ جاتے تھے ۔ شعر و شاعری سے بچپن سے ھی شوق تھا لہذا دلچسپی بڑھنے لگی ۔ بزم اقبال کے اجلاس ھوٹل میں ھی ھوا کرتے تھے ۔ اسی بزم کے اجلاس مین اپنی پہلی غزل پڑھی ۔ تین شعر خود لکھے اور چار شعر حافظ نے لکھ کر دئیے اس کے بعد ادب میں دلچسپی بڑھتی گئی دوستوں کے کہنے پر کلاسک ادب کا مطالعہ کیا اور باقاعدہ شعر کہنے شروع کر دئیے اسی دوران انگریزی ادب سے بھی دلچسپی بڑھنے لگی اور وہ جو پڑھائی کے نام سے بدکتے تھے دن بھر کتابین پڑھنے لگے ۔ ادبی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں مین بھی دلچسپی لینے لگے ۔ آپ کا رحجان کیمونسٹ پارٹی کی طرف تھا ۔ یہ سلسلہ 1953ء تک جاری رھا اسی دوران ایک بڑے گھر کی لڑکی سے خفیہ شادی کی لیکن یہ شادی کا عرصہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا ۔ شادی کے گیارہ ماہ بعد بچی کو جنم دینتے ھوئے بچی اور اس لڑکی کا بھی انتقال ھو گیا ۔ اس کے بعد آپ بہاولپور آ گئے ۔ اور وھاں بطور ایڈیٹر ھفت وار : ستلج : میں کام کیا ۔ کچھ عرصہ کراچی مین رھے اور یہاں ادبی اور سیاسی سرگرمیوں مین حصہ لیتے رھے ۔ جو کیمونسٹ پارٹی اور انجمن ترقی پسند مصنفین پر پابندی عائد ھونے تک جاری رھا ۔ اس کے بعد دوبارہ بہاولپور آ گئے اور شادی کر لی ۔ نامہ نگاری ، اخبار نکالنے ، ٹھیکیداری کرنے ، کاشتکاری کرنے ھوٹل چلانے ، اور فلمی گانے لکھنے کے علاوہ اور بھی کئی چھوٹے موٹے کام کئے ۔ دستاویزی فلمیں بنانے کا کام بھی شروع کیا ۔ جو بری طرح ناکام رھا ، جس سے اقتصادی طور پر کافی مقروض رھے پڑوسی فلم کے گانے بھی لکھے ۔ آپ پاکستان رائیٹرز گلڈ حلقہ بہاولپور کے رکن بھی رھے ۔
پہلا مجموعہ بھیگی پلکیں 1945ء میں عباسیہ اکیڈمی بہاولپور نے شائع کیا ۔ یہ مجموعہ 1942 ء سے 1944ء تک کی نظموں ،غزلوں اور گیتوں پر مشتمل تھا ۔ پبلشر کے ساتھ جھگڑے کی وجہ سے اس کی چند شہروں میں صرف چند کاپیاں فروخت ھوئیں باقی تمام پبلشر کے گودام مین دیمک نے چاٹ لیں ۔ دوسرا مجموعہ ریزہ ریزہ کے نام سے کتاب نما سے شائع ھوا ۔ تیسرا مجموعہ زنجیرِ وفا جس کا بیشتر حصہ غزلوں پر مشتمل ھے ادارہ نگارشات لاھور سے شائع ھوا ۔ 07 سپتمبر 1981ء کو اس خوبصورت اور منفرد لہجے کے شاعر کا بہاولپور میں انتقال ھو گیا ۔