حرف جگانا جگائیں حرف کو خواب سفر سے اور پوچھیں خ…
خشت اٹھانا اٹھائیں فرش سماعت سے لفظ لفظ کی خشت
خود اپنے آپ سرکتی فصیل ذات کی خشت خشت سرکنا
خوشبو کشید کرنا وہ روشنائی‘ وہ خوش بوئے غم کشید کریں
راکھ سجنا سجی ہے کون سی نوک مژہ پہ ابر کی راکھ
رحم کے سکے گرنا گریں گے رحم کے سکے کب ان حجابوں پر
سمندر چھاننا صدا کے خشک سمندر کو چھان کر دیکھیں
خود اپنے آپ قدم چھوڑتی زمین فرار قدم چھوڑنا
قدم نہ کھینچ کہ اس راہ پر ہمارے سوا قدم کھیچنا
بدن کی لوح پر اتری تو سطر سطر ہوئی لوح پر اترنا
مکان جاگنا مکین سونے لگیں تو مکان جاگتے ہیں
اختر حسین جعفری