( غیــر مطبــوعــہ ) ازل سے جس کا تھا ‘ اُسی کا …
ازل سے جس کا تھا ‘ اُسی کا وقت ہے
خدا کے بعد ۔۔۔ آدمی کا وقت ہے
لُٹاتے پھر رہے ہیں جانے ہم کہاں
ہمارے پاس جو کسی کا وقت ہے
نکھررہے ہیں زخم اُور حروف بھی
یہ کیا عجیب سَرخوشی کا وقت ہے
ڈھلے جو دن تو آنے لگتا ہے خیال !
کہیں سے میری واپسی کا وقت ہے
وہ گھرسے آج آ رہی ہے سیر کو
یہ باغ کے لیے خوشی کا وقت ہے
جدائی کھل رہی ہے دل کی شاخ پر
یہ وقت عین شاعری کا وقت ہے
لگی رہیں گی اِس گلی میں رونقیں
ہمارے بعد بھی کسی کا وقت ہے
( احـــــمد فــــرہادؔ )