( غیــر مطبــوعـہ ) آنکھ پانی ‘ دل دیا ہو جائے گا…
آنکھ پانی ‘ دل دیا ہو جائے گا
عشق کا جب تجرُبہ ہو جائے گا
فرض کرلیتا ہوں میں ‘ میرا ہے وه
فرض کر لینے سے کیا ہو جائے گا
خود گواہی دوں گا میں اپنے خلاف
تیرے حق میں فیصلہ ہوجائے گا
بند کرلوں آنکھ نہ دیکھوں اُسے !
ورنہ ‘ وه دیکھا ہوا ہو جائے گا
عاشقی اور شاعری دو کام ہیں
ایک کرلے ‘ دوسرا ہو جائے گا
( مِـرزا فیـصـلؔ )