( غیــر مطبــوعــہ ) قدرے درد کما لینا تھا دل خوش…
قدرے درد کما لینا تھا
دل خوش حال بنا لینا تھا
بیماری تعبیر کی ہو تو
خواب بَہ طَور دوا لینا تھا
پھولوں والے سبز البم پر
خود ہی عِطر لگا لینا تھا
نقل مکانی شہر کو کرتے
دشت میں دشت بسا لینا تھا
برگد پر ترپال بچھا کر
تھوڑا بہت سستا لینا تھا
حُسن سے دُوری بنتی تھی تو
عشق سے ربط بڑھا لینا تھا
قربِ یار کے پَل کے علاوہ
میں نے عُمر سے کیا لینا تھا
کر کے معاف کَس و ناکس کو
خود سے ابھی بدلہ لینا تھا
باغ لگا کر، پھول کِھلا کر
اُجرت میں صحرا لینا تھا
( عـــزیــز فیــصــلؔ )