#hamidnaved ایک اونچی دکان کے مشہورِ زمانہ سم…
ایک اونچی دکان کے مشہورِ زمانہ سموسوں کے مصالحے میں نمک زیادہ ہو گیا،کم از کم سو افراد نے تو خریدے ہی ہونگے اور یہ بات سموسے کھانے کے بعد ہی پتہ چلی ہوگی ۔پہلے ہی لقمے پر ! دن بھر کے روزے کی مشقت اٹھانے کے بعد ،سموسوں کی اشتہا انگیز خوشبو سے ارمان سجا لینے کے بعد!!! ۔۔۔
اور ان سو افراد میں سے کم از کم پانچ عدد پڑھے لکھے بھائ صاحب ایسے ضرور ہی ہونگے جو گھر میں پکے کھانے میں فقط نمک کی کمی بیشی پر پلیٹ اٹھا کر بیگم کو دے مارنے کو مردانگی سمجھتے ہیں ، اور دو ڈھائ کے قریب ساسیں بھی اسی طرز کی ہونگی جو بہو کی ممی کے بارے میں ببانگ دہل یا زیر لب یہ جملہ ادا کرنے سے نہیں چوکتی ہونگی کہ “کچھ نہیں سکھایا،بس بھیج دیا”
لیکن سامنے کی بات ہے کہ ان سبھی نے ان سموسوں کو تحمل سے برداشت کرتے ہوئے غصے کے گھونٹ کو پی لیا کہ کاریگر کا بھی روزہ ہوگا ،کمی بیشی تو ہو ہی جاتی ہے۔۔۔۔
کمال ضبط نفس ۔۔۔۔جب اسے دکھا دیا جس سے دوبارہ نہ بھی ملیں تو کچھ نہیں بگڑنے والا؛ مگر جن سے عمر بھر کا ناطہ ہوتا ہے، انکا ادنی سے ذائقے کے پیچھے ناطقہ بند کیا ہوا ہوتا ہے۔ پلیٹ مونہہ پہ دے مارنا تو انتہا ہے، لیکن طعنے مارنا تو گویا حق ہی ہو ہمارا،ہم اس بات کو بے حیائ سمجھتے ہی نہیں ! ۔۔۔۔
یقین کریں کہ خواتین کچن میں کام کرتے وقت کئ بار جلنے کی تکلیف سہتی ہیں ،پر جو جلن آپ کی زبان سے ان کو پہنچتی ہے اس کا زخم بھرنے میں بہت وقت لگتا ہے،گھر کی بیگم ،گھر کی بہو سب دال برابر اور دوسروں کے کھانے کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملانا۔
؟
دیکھیں ! چیخنے چلانے سے تو تعلقات جہاں خراب ہوتے ہیں گلا بھی خراب ہو جاتا ہے اور تب نمک کے غرارے کئے بنا چارہ نہیں رہ جاتا،یعنی آپ کے حصے جتنا نمک تقدیر میں لکھا ہے وہ تو ملنا ہی ہے۔
باقی بات تو اس قدر سادہ ہے کہ جس کی حد نہیں ،کہ بس اس بات پر فوکسڈ کر لیں خود کو کہ ذرا سی بھی زحمت کو خندہ پیشانی سے اٹھانے پر آپ کو خوب اجر مل رہا ہے ،تو ان شا اللہ کڑی سے کڑی آزمائش پر آپ مسکرانے کے عادی ہو جاینگے اور یہی عادت زندگی میں خوشیوں کی کڑی جوڑتی چلی جائے گی ۔
کس گھر میں ذائقوں کی اونچ نیچ نہیں ہوتی بھلا ؟
لیکن سمجھدار گھرانوں میں شوہر سب سے پہلے اپنی بیگم کی نئ نویلی کوکنگ کو جھیلتے ہیں ،پھر یہ دونوں میاں بیوی اپنی بچیوں کے سیکھنے کے دور میں بخوشی ہر طرح کے ذائقے برداشت کرتے اور انکو سراہتےجاتے ہیں ،جب نئ بہو آتی ہے تب اسکے لئے حوصلہ بڑا رکھتے زندگی کے ترش و شیریں ادوار کا کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں ۔۔۔۔