#hamidnaved کسی شہر میں ایک ایک غریب مزدور پران…
کسی شہر میں ایک ایک غریب مزدور پرانے اور بوسیده سے مکان میں رهتا تھا.
مکان کیا تھا، بس آثار قدیمہ کا کھنڈر ہی تھا.
غریب مزدور جب سرشام گھر لوٹتا اس کی بیوی معصومیت سے کہتی:
” اب تو گھر کا دروازه لگوادیں، کب تک اس لٹکے پردے کے پیچھے رہنا پڑے گا.
اور ہاں! اب تو پرده بھی پرانا ہو کر پھٹ گیا ہے مجھے خوف ہے کہیں چور ہی گھر میں نہ گھس جائے”.
شوہر مسکراتے هوئے جواب دیتا : میرے ہوتے ہوئے بھلا تمهیں کیا خوف؟ فکر نہ کرو میں ہوں نا تمهاری چوکھٹ”.
غرض کئی سال اس طرح کے بحث ومباحثے میں گزر گئے، ایک دن بیوی نے انتہائی اصرار کیا کہ گھر کا دروازه لگوادو.
بالآخر شوہر کو ہار ماننا پڑی اور اس نے ایک اچھا سا درازه لگا دیا.اب بیوی کا خوف کم ہوا اور شوہر کے مزدوری پر جانے کے بعد گھر میں خود کو محفوظ تصور کرنے لگی.
ابھی کچھ سال گزرے تھے کہ اچانک شوہر کا انتقال ہوگیا
اور گھر کا چراغ بجھ گیا، عورت گھر کا دروازه بند کیے پورلا دن کمرے میں بیٹھی رہتی.
ایک رات اچانک چور دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہو گیا اس کے کودنے کی آواز پر عورت کی آنکھ کھل گئی،اس نے شور مچایا.محلے کے لوگ آگئے،اور چور کو پکڑ لیا.جب دیکھا تو معلوم ہوا کہ وه چور پڑوسی ہے.
اس وقت عورت کو احساس ہوا کہ چور کے آنے میں اصل رکاوٹ دروازه نہیں ,شوہر تھا اس چوکھٹ سے زیاده مضبوط وه چوکھٹ(شوہر) تھی.
شوہر میں لاکھ عیب ہوں لیکن حقیقت بھی ہے کہ مضبوط چوکھٹ یهی شوہر ہی ہیں ، ہماری شادی شده ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو چاہئیے کہ ان چوکھٹوں کی خوب دیکھ بھال کیا کریں.
اور الله کا شکر ادا کیا کریں.