( غیــر مطبــوعــہ ) اِس سے پہلے کہ طلب گارِ زمان…
اِس سے پہلے کہ طلب گارِ زمانہ ہوجاؤں
ترکِ دُنیا کروں اُور مالکِ دُنیا ہو جاؤں
جا بَہ جا شوق کے میلے ہیں ہر اک رستے میں
اِن میں کھو جانے سے بہتر ہے ‘ مَیں تنہا ہو جاؤں
اے زمانے ! تری سوچوں کا نہیں میں قائل
غیر ممکن ہے کہ میں بھی ترے جیسا ہو جاؤں
جان لوں میں بھی گذرتے ہوئے لمحوں کا مزاج
وقت کی نبض کو پہچاننے والا ہو جاؤں
ایسے منظر ہیں مِرے دَور کے آئینے میں
دیکھ کر جن کو یہ چاہوں کہ مَیں اندھا ہو جاؤں
یہ تو ہرگز مجھے منظور نہیں ہوگا ‘ خُمـــارؔ !
میں بھی اِس دَورِ جنوں خیز کا حصّہ ہو جاؤں
( سُــلیــمان خـمـــــارؔ )