( غیــر مطبــوعــہ ) تَشـنگی جســم کی مٹّی میں گڑی مِلتی ہے ایسا لگتا ہے کہ پیا…
تَشـنگی جســم کی مٹّی میں گڑی مِلتی ہے
ایسا لگتا ہے کہ پیاسوں سے لڑی مِلتی ہے
آنکھیں تاریک ‘ نصیب اِن سے زیادہ تاریک
ہم اگر ہاتھ بھی مانگیں تو چَھڑی مِتی ہے
اِس بِنا پر میں سمَجھتا ہوں کہ یہ جُڑواں ہیں
عشق کی شکل’ اذیّت سے بڑی مِلتی ہے
اہلِ خانہ مجھے اب وقت نہیں دے پاتے
ویسے ہر سال جنم دن پہ گھڑی مِلتی ہے
زندگی خستہ و پا مال مِلی تھی مجھ کو
جیسے رستے پہ کوئی چیز پڑی مِلتی ہے
سانس چڑھ جاتی ہے آغاز ســفر میں اپنی
میرے جیسوں کو کہاں رَیل کھڑی مِلتی ہے
اَبر دیکھوں تو برس پڑتی ہیں آنکھیں’ نجــمـیؔ !
تھل کا باسی ہوں’ مقدّر سے جَھڑی مِلتی ہے
( عُمیـــر نجـــمـیؔ )