( غیـــر مطبــوعــہ ) نہ میں اندھیرے میں آیا ‘ نہ روشنی کے قریب بس ایک فرق سے…
نہ میں اندھیرے میں آیا ‘ نہ روشنی کے قریب
بس ایک فرق سے بیٹھا رہا کسی کے قریب
پھر اُس کی یاد بھلانے میں ساری عُمر لگی
کہ جس سے دُور ہوئے تھے ‘ رہے اُسی کے قریب
کوئی مِلا نہ مِلا ‘ کوئی آ سکا نہ سکا !
مگر وہ شام تو ڈھلتی رہی گلی کے قریب
وہی سراب تھا پیچھے بھی اور آگے بھی
میں دوُر جاتا ہوا ‘ آ گیا کسی کے قریب
ہر ایک چھت پہ بکھرتی ہے چاندنی ‘ لیکن
کسی کسی کو میسّــر’ کسی کسی کے قریب
پھر ایک روز لیا خود سے انتقام کہ مَیں
اُداس ہوتا ہوا ۔۔۔۔۔ ہو گیا خوشی کے قریب
( مقصُــــود وفــاؔ )